فقیہ ملت حضرت مولانا خالد سیف اللہ صاحب رحمانی مدظلہ العالی ۔(صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ ۔جنرل سکریٹری فقہ اکیڈمی انڈیا ،ناظم المعھد العالی حیدرآباد) فرماتے ہیں:
*بسم اللہ الرحمن الرحیم*
آج مجھے جامعہ انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مؤ میں دوسری بار حاضری کا موقع ملا اور اس ادارے کے صدر مدرس اور ملک کے ممتاز عالم دین ،فقیہ اور صاحب افتاء *حضرت مولانا ولی اللہ مجید قاسمی صاحب* نے پورے ادارے کا تعارف کرایا ۔ یہ ادارہ یادگار ہے دو بڑے بزرگوں کی *حضرت مولانا شاہ وصی اللہ صاحب الہ آبادی* اور *حضرت مولانا عبد القیوم صاحب فتحپوری* ان دونوں بزرگوں کی یادگار ہے اللہ تعالیٰ ان کے درجات کو بلند فرمائے اور ان پر اپنی رحمتیں اور مغفرتیں نازل فرمائے ۔
میں اس ادارے کو دیکھ کر بہت خوش ہوا ، اس کی تعمیر مختصر لیکن بہت دلکش اور دیدہ زیب ہے اور *حضرت مولانا قاری ولی اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ* سابق امام مسجدِ نور ڈونگری ممبئی کا اس تعمیر میں بہت بڑا حصہ رہا ہے، اور ان کی وفات کے بعد ان کے لائق صاحب زادے *قاری محبوب اللہ صاحب* اور ان کے نواسے مولانا محمد سالم عزیز ندوی صاحب یہاں کی تعلیم و تدریس کا انتظام فرما رہے ہیں ، یہاں مکتب کا شعبہ ہے اور شعبہ حفظ ہے ، عالمیت ہے اور اہم بات یہ ہے کہ منتخب فضلاء پر محنت کرنے اور ملت کے لئے افراد سازی کا فریضہ انجام دینے کے غرض سے یہاں تکمیل افتاء کا شعبہ چل رہا ہے اور اب تکمیلِ حدیث کا بھی قیام عمل میں آ رہا ہے، یہ یہاں کے بڑے کامیاب شعبے ہیں جس میں دارالعلوم دیوبند ، دارالعلوم ندوۃ العلماء اور ملک کے دوسری بڑی اور ممتاز درس گاہوں کے فضلاء داخلہ لیتے ہیں ، ان پر محنت کی جاتی ہے اور ان کو ملت کے کاموں کے لئے اور علومِ اسلامی کی خدمت کے لئے مفید تر بنایا جاتا ہے جیسا کہ ہندوستان کے دینی مدارس کا اہم مزاج ہے، اور ہمارے بزرگوں کی تعلیم ہے یہ کسی سرکاری مدد سے نہیں چلتا ہے بلکہ عام مسلمانوں کے تعاون سے یہ ادارہ چلتا ہے یہ اپنی اہمیت کے اعتبار سے ،محلِ وقوع کے اعتبار سے اور خدمت کے اعتبار سے اہل خیر کی زیادہ سے زیادہ توجہ کا اور ان کی اعانت کا مستحق ہے، اللہ ہم سب کو اس کی تعاون کی توفیق عطا فرمائے ، و صلی اللہ علی خیر خلقہ محمد و علی آلہ و صحبہ اجمعین والحمد للہ رب العالمین ۔۔۔۔
(بروز شنبہ 16/شعبان 1446ھ مطابق 15/فروری 2025ء)