بسم الله الرحمن الرحيم.
سلسله(5)
طلاق و تفریق سے متعلق نئے مسائل:
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی ۔
انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو.
wmqasmi@gmail.com-mob.n. 9451924242
5-ایڈز کی وجہ سے فسخ نکاح:
اگر عورت میں کوئی متعدی مرض ہو یا کوئی ایسی بیماری ہو جس کی وجہ سے اس سے صحبت نہیں کی جا سکتی ہے تو مرد کو نکاح فسخ کرانے کا اختیار نہیں ہوگا کیونکہ اس سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے اس کے پاس طلاق کی شکل میں ایک راستہ موجود ہے چنانچہ حضرت علی سے منقول ہے:
ايما رجل تزوج امراه مجنونة او جذماء او برصاء او بها قرن فهي امراة ان شاء طلق وان شاء امسك.
اگر کوئی شخص کسی ایسی عورت سے نکاح کر لے جو پاگل ہو یا کوڑھ پن یا سفید داغ کے مرض میں مبتلا ہو یا اس عورت کی شرمگاہ میں ہڈی نکل آئی ہے تو وہ اس کی عورت ہے اگر چاہے تو اسے رکھے یا طلاق دے دے۔(المدونة169/2)
البتہ اگر شوہر میں اس طرح کا کوئی عیب ہے اور عورت کو نکاح سے پہلے اس کے بارے میں معلوم نہیں تھا تو معلوم ہونے پر وہ فسخ نکاح کا دعوی دائر کر سکتی ہے بشرطیکہ کہ معلوم ہونے کے بعد اس نے زبان و عمل سے رضامندی کا اظہار نہ کیا ہو . امام محمد اسی کے قائل ہیں ۔ اس رائے کی تائید مشہور تابعی حضرت سعید بن مسیب کے فتوے سے بھی ہوتی ہے چنانچہ وہ کہتے ہیں:
ايهما رجل تزوج امراة وبه جنون او ضرر فانها تخير فان شاءت اقرت وان شاءت فارقت.
پاگل یا ضرر رساں امراض میں مبتلا شخص کسی عورت سے نکاح کر لے تو عورت کو اختیار ہوگا اگر چاہے تو رشتے کو برقرار رکھے اور اگر چاہے تو علاحدگی اختیار کر لے (المدونۃ 169/2)
اور امام محمد کے نزدیک یہ حکم اس وقت بھی ہے جب نکاح کے بعد اس طرح کا عیب پیدا ہو جائے۔
امام مالک اور شافعی اور امام احمد بن حنبل بھی اسی کے قائل ہیں ۔
امام ابوحنیفہ اور امام ابویوسف کے نزدیک مرد کے مقطوع الذکر اور نامردی کی وجہ سے عورت کو فسخ نکاح کا حق حاصل ہے ان دو کے علاوہ کسی اور مرض و عیب کی وجہ سے فسخ کے مطالبے کا حق حاصل نہیں ہے۔(دیکھئے الفقہ الاسلامی و ادلتہ 516/7)
امام محمد کے قول پر فتوا ہے (1)اور اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا نے ایک سیمنار میں امام محمد کے قول کے مطابق ایڈز کے سبب فسخ نکاح کی قرارداد پاس کی ہے ۔
(1) اما إذا کان ذلک (أي العیب) بالرجل فلا خیارَ لہا أیضاً إلّا فیما یمنع الوطأَ مثل العنۃ والجبّ في قول أبي حنفیۃ وأبي یوسفؒ وقال محمدؒ: إذا کان بہٖ دائٌ لا یمکنہا المقام معہ مثل الجذام ونحوہ خیرت۔ (شرح مختصر الطحاوی للجصاص نکاح الشغار 685/2، بدائع الصنائع ۲/۵۸۱، ہندیـــۃ 526/1) وقول محمد أرجح۔ (فتح القدیر ۲/۱۵۳ محرمات)۔