ایڈز وغیرہ کے مریض کو نکاح سے روکنا :
اگر کوئی شخص ایڈز جیسی کسی متعدی بیماری میں مبتلا ہے تو اس کے لیے دوسرے فریق کو اطلاع کیے بغیر نکاح کرنا جائز نہیں ہے۔
نیز اگر دوسرا فریق اس مرض کی ہلاکت خیزی کے جاننے کے باوجود نکاح کے لیے آمادہ ہے تو اسے اس سے روکا جائے گا کیونکہ صحت مند فریق کا اس طرح کے مریض شخص سے نکاح کرنا درحقیقت خودکشی کرنا ہے جس کی اجازت نہیں دی جا سکتی چنانچہ قران حکیم میں کہا گیا ہے:
وَ اَنۡفِقُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ وَ لَا تُلۡقُوۡا بِاَیۡدِیۡکُمۡ اِلَی التَّہۡلُکَۃِ ۚۖۛ وَ اَحۡسِنُوۡا ۚۛ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الۡمُحۡسِنِیۡنَ.
اور اللہ کے راستے میں مال خرچ کرو، اور اپنے آپ کو خود اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ ڈالو اور نیکی اختیار کرو، بیشک اللہ نیکی کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ (سورہ البقرۃ : 195)
اور حدیث میں ایسی جگہ جانے سے منع کیا گیا ہے جہاں طاعون وغیرہ کی بیماری پھیلی ہوئی ہو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
” إِذَا سَمِعْتُمْ بِالطَّاعُونِ بِأَرْضٍ فَلَا تَدْخُلُوهَا، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا مِنْهَا ".
اگر کسی جگہ طاعون پھوٹ پڑنے کی بات سنو تو وہاں مت جاؤ،اور اگر کسی جگہ طاعون کی وباء پھیل جائے اور تم وہاں پہلے سے موجود ہو تو وہاں سے مت نکلو۔
(صحیح بخاري : 5728 )
اور اگر مرد و عورت دونوں ایڈز میں مبتلا ہوں اور ہر ایک کو دوسرے فریق کے بارے میں معلوم ہے تو پھر آپس میں نکاح کرنا جائز ہے کیونکہ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اگر احتیاطی تدابیر کو اپنایا جائے تو بچے میں اس کا اثر منتقل ہونا ضروری نہیں ہے۔