حج‌فرض ہوجانے کے بعد ویزہ نہ ملے:

اگر کسی شخص پر حج فرض ہوجائے ، یعنی جسمانی اعتبار سے وہ حج کے لیے جانے پر قادر ہے نیز سفر کے لیے مطلوبہ زاد راہ اور سواری وغیرہ پر قدرت رکھتا ہے مگر کوٹہ مکمل ہوجانے کی وجہ سے ویزہ نہ مل سکا اور دوبارہ حج کا موقع ملنے سے پہلے ہی مرگیا تو کیا اس کے لیے حج بدل کی وصیت لازم ہے ؟
اس سلسلے میں ائمہ حنفیہ کے درمیان اختلاف ہے ،امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک حج فرض ہونے کے لئے اس طرح کی رکاوٹوں کا نہ ہونا ضروری ہے اس لئے اس کے ذمے حج فرض نہیں ہے لہذا حج بدل کی وصیت لازم نہیں ہے۔ اس کے برخلاف امام ابویوسف اور محمد رحمۃ اللّٰہ علیہما کےنزدیک اس کی طرح کی چیزیں فرضیت حج کے لئے رکاوٹ نہیں بنتی ہیں ،البتہ وجوب ادا کے لئے مانع ہیں ،اس لئے اس طرح کی مجبوری کی وجہ سے تاخیر ہوجائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے اور ہر سال ویزہ کے حصول کے لئے پوری کوشش کرنی چاہئے اور اگر اس دوران وفات ہوجائے تو اس کے لیے حج بدل کی وصیت ضروری ہےکیونکہ اس پر حج فرض ہوچکا ہے،(1)فقہاءحنفیہ میں سے متعدد لو گوں نے اسی کو راجح قرار دیا ہے(2) ۔
(1)فالمحبوس و الخائف من السلطان كالمريض لا يجب عليهما أداء الحج بأنفسهما ولكن يحب عليهما الإحجاج او الإيصاء عند الموت عندهما (غنية الناسك:24البحر311/2)
(2) دیکھئے: رد المحتار 457/3

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے