حج کے لئے کفیل کی رضامندی:

بہت سے لوگ ملازمت کے مقصد سے مکہ سے قریب کے شہروں میں مقیم ہوتے ہیں ، اور اس بات کی استطاعت رکھتے ہیں کہ حج کے مصارف برداشت کرسکیں ، اور حج کے لئے جانے کی وجہ سے کسی طرح کی معاشی تنگی اور پریشانی لاحق نہیں ہوگی لیکن کفیل اور اسپانسر اسے اس کی اجازت نہیں دے رہا ہے ، اور ملازمت کے اگریمنٹ میں حج کی اجازت کا معاہدہ شامل نہیں ہے تو ایسی حالت میں راجح قول کے مطابق اس پر حج فرض ہو گیا ہے البتہ معاہدہ اس کی ادائیگی کی راہ میں رکاوٹ ہے اس لیے فی الحال حج کے لیے جانا ضروری نہیں ہے ، لیکن جب بھی موقع مل جائے تو حج کرنا ضروری ہوگا ، اور اگر اس وقت وطن سے حج کے لئے جانے کی استطاعت نہ ہو تو جہاں وہ مقیم تھاوہاں سے حج بدل کی وصیت کر جائے ، کیوں کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
و أوفوا بالعھد ان العھد کان مسئولا۔
اور عہد کو پورا کرو، یقین جانو کہ عہد کے بارے میں (تمہاری) باز پرس ہونے والی ہے۔ (الاسراء:34)
اور رسول اللہﷺ نے فرمایا : المسلمون علی شروطھم۔
مسلمانوں کےلئے شررطوں کی پابندی ضروری ہے۔ (ابوداؤد:3/304 کتاب القضا،باب الصلح)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے