سوال:
کسی نے زکوۃ کی رقم کو نکال کر علحدہ رکھ دیا پھر کہیں جانا ہوا وہاں کوئی مستحق مل گیا اور زکوۃ والی رقم ساتھ نہیں ہے تو کیا اپنے پاس سے دوسری رقم دے کر واپس مقام پر پہنچ کر اتنی رقم زکوۃ والے مال میں سے لے لیں ۔کیا یہ درست ہے؟
محمد شہباز مظاہری۔
جواب:
زکاۃ و صدقات کی رقم پر جب تک کہ مستحق کا مالکانہ قبضہ نہ ہوجائے اس وقت تک وہ مالک کی ملکیت میں رہتی ۔مقدار زکاۃ کو محضعلاحدہ کردینے کی وجہ سے اس میں کسی طرح کی تبدیلی نہیں ہوتی ۔لہذا اس کی جگہ دوسری رقم بطور زکاۃ دینے اور علاحدہ کردہ رقم کو اپنے استعمال میں لانے میں کوئی قباحت نہیں ہے ۔(1)
(1)”ولا يخرج عن العهدة بالعزل بل بالأداء للفقراء
(قوله: ولا يخرج عن العهدة بالعزل) فلو ضاعت لا تسقط عنه الزكاة ولو مات كانت ميراثا عنه، بخلاف ما إذا ضاعت في يد الساعي لأن يده كيد الفقراء بحر عن المحيط”.
(رد المحتار:227/2 ط:سعید)
فقط واللہ تعالیٰ اعلم۔
ولی اللہ مجید قاسمی ۔