شادی کی سالگرہ:

رشتہ نکاح کی پائیداری اور الفت ومحبت کے ساتھ برقراری ایک عظیم نعمت ہے جس کی قدر ہونی چاہئے اور پروردگار کی بارگاہ میں شکر ادا کرنا بلکہ سجدہ ریز ہوکر مزید خوشگوار زندگی کی دعا کرنا چاہئے تاکہ یہ نعمت باقی اور قائم ودائم رہے ۔
نیز میاں بیوی کو چاہئے کہ وہ گذشتہ زندگی کا احتساب اور اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے کا معاہدہ کریں،باہمی حقوق کی ادائیگی اور کمی ،کوتاہی کی تلافی کی کوشش کریں۔
صرف یہی وہ راستہ ہے جس کی ذریعے ایک مثالی ازدواجی زندگی بسر کی جاسکتی ہے اور الفت ومحبت باقی رہ سکتی ہے بلکہ اس میں اضافہ ہوتا رہیگا ۔
اور اس کے لئے ہرسال شادی کی سالگرہ منانا اور خرافات و فضولیات میں مشغول ہونا بے فائدہ اور غلط ہے جیسے کہ موم بتی جلانا،کیک کاٹنا اور تالیاں بجانا وغیرہ ۔
یہ یورپ سے آئی ہوئی ایک وبا ہے اور شریعت اسلامیہ نے ہمیں غیروں کے طور طریقے اپنانے اور ان کی مشابہت اختیار کرنے سے منع کیا ہے اور فضول و لایعنی کاموں سے دور رہنے اور مال ضائع کرنے سے بچنے کا حکم دیا ہے ۔
رسول ﷲ ﷺ کا فرمان ہے :
من‌تشبہ بقوم فہو منہم‌۔
جو کسی قوم کے ساتھ مشابہت اختیار کرے تو اس کا شمار انھیں میں ہوگا ۔(ابوداؤد: 4031)
نیز آپ ﷺ نے فرمایا:
مِنْ حُسْنِ إِسْلَامِ الْمَرْءِ تَرْكُهُ مَا لَا يَعْنِيهِ ".
کسی شخص کے اسلام کی خوبی میں سے یہ ہے کہ وہ لایعنی اور بے مقصد کی چیزوں کو چھوڑ دے۔(ترمذي 2317)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے