سوال:
ایک عورت کے شوہر کی وفات ہوگئی ہے ۔اس کے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں ۔اور وہ نہایت غریب ہے ۔لوگوں کے گھروں میں کام کاج کرکے گزر بسر کرتی ہے ۔اس کے علاوہ اس کے گزارے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے ۔کیا وہ عدت کے دوران کام کے لئے باہر جاسکتی ہے ؟
حبیب الرحمن ۔گھوسی
جواب:
عدت کے درمیان کسی شدید ضرورت کے بغیر باہر جانا جائز نہیں ہے چنانچہ حدیث میں ہے :
امْكُثِي فِي بَيْتِكِ الَّذِي جَاءَ فِيهِ نَعْيُ زَوْجِكِ حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ .
تم اپنے اسی گھر ميں ٹھہری رہو جہاں تمہيں اپنے خاوند كى موت كى خبر ملى ہے یہاں تک کہ عدت کی مقررہ مدت پوری ہوجائے۔ (ابن ماجه 2031)
اس لئے اگر کسی ذریعے سے خرچ کا نظم ہو سکتا ہے یا گھر میں رہ کر وہ خرچہ نکالنے کے لئے کوئی دوسرا کام کرسکتی تو اسے اختیار کرنا چاہئے ۔
اور اگر باہر نکل کر کام کرنے کے علاوہ کوئی چارہ کار نہ ہو تو پردے کا اہتمام کرتے ہوئے دن کے وقت بقدر ضرورت جانے کی اجازت ہوگی اور رات سے پہلے گھر پہنچناضروری ہوگا۔(1)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ :
طُلِّقَتْ خَالَتِي، فَأَرَادَتْ أَنْ تَجُدَّ نَخْلَهَا، فَزَجَرَهَا رَجُلٌ أَنْ تَخْرُجَ، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ : ” بَلَى، فَجُدِّي نَخْلَكِ، فَإِنَّكِ عَسَى أَنْ تَصَدَّقِي، أَوْ تَفْعَلِي مَعْرُوفًا ".
میرے خالہ کو طلاق دے دی گئی ۔انھوں نے چاہا کہ باہر جاکر اپنے کھجور کے پھل کو توڑ کر لائیں ۔ ایک شخص نے انھیں باہر جانے سے منع کردیا ۔وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور واقعہ بیان کیا ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بالکل جاؤ اور کھجور کے پھل کو توڑو ۔ممکن ہے کہ تم اس میں سے صدقہ کرو یا بھلائی کا کوئی دوسرا کا کرو ۔( صحیح مسلم 1483)
(1)(قوله: ومعتدة الموت تخرج يوماً وبعض الليل ) لتكتسب لأجل قيام المعيشة ؛ لأنه لا نفقة لها حتى لو كان عندهاكفايتها صارت كالمطلقة فلا يحل لها أن تخرج لزيارة ولا لغيرها ليلاً ولا نهاراً .والحاصل: أن مدار الحل كون خروجها بسبب قيام شغل المعيشة فيتقدر بقدره فمتى انقضت حاجتها لا يحل لها بعد ذلك صرف الزمان خارج بيتها كذا في فتح القدير”۔(البحر 258/4
وأما المتوفى عنها زوجها فلا تخرج ليلا ولا بأس بأن تخرج نهارا في حوائجها؛ لأنها تحتاج إلى الخروج بالنهار لاكتساب ما تنفقه؛ لأنه لا نفقة لها من الزوج المتوفى بل نفقتها عليها فتحتاج إلى الخروج لتحصيل النفقة، ولا تخرج بالليل لعدم الحاجة إلى الخروج بالليل۔(البدائع 205/3)
ولی اللہ مجید قاسمی ۔