فرضی نکاح:
بعض ممالک میں شہریت کے حصول کے لئے لوگ جعلی نکاح کرلیتے ہیں ،یعنی مرد و عورت کے درمیان نکاح کا حقیقی رشتہ استوار نہیں ہوتا ہے بلکہ صرف حکومتی کاغذات میں درج کرانے کے لئے دونوں میاں بیوی بن جاتے ہیں تاکہ آسانی سے اور کم وقت میں شہریت مل جائے۔اور اس کے لئے شہریت کا طلب گار دوسرے فریق کو طے شدہ مقدار میں مال ادا کرتاہے ۔
ایسا کرنے والے مرد بھی ہوتے ہیں اور عورتیں بھی اور حصول شہریت کے بعد اس رشتہ کو ختم کردیا جاتا ہے۔اس نکاح کی دو شکل ہوسکتی ہے :
1-نکاح کے لئے مطلوب شرائط کی رعایت نہ کی گئی ہو مثلاً عورت پہلے سے کسی کے نکاح میں ہو یا محرمات میں شامل ہے یا عورت مسلمان اور مرد غیر مسلم ہے ۔
ظاہر ہے کہ شریعت کی نگاہ میں اس نکاح کا کوئی اعتبار نہیں اور کسی صاحب ایمان کے لئے اس طرح کے نکاح کے لئے اقدام کرنا کسی بھی حال میں حلال نہیں ۔
2-نکاح کے ارکان و شرائط کی رعایت کی گئی ہو،یعنی مسلمان گواہوں کی موجودگی میں ایجاب وقبول کیا گیا ہو اور اس کے انعقاد میں کوئی شرعی رکاوٹ نہ ہو۔
اس طرح کا نکاح حقیقی نکاح سمجھا جائے گا اور اس کے تمام احکام اس پر مرتب ہونگے اور شرعی طریقے ہی پر اس کو ختم کیا جاسکتا ہے ۔حضرت ابوھریرہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
ثَلَاثٌ جِدُّهُنَّ جِدٌّ وَهَزْلُهُنَّ جِدٌّ : النِّكَاحُ، وَالطَّلَاقُ، وَالرَّجْعَةُ ".
(ابوداؤد 2194.ترمذی1184.ابن ماجہ 2039)
تین چیزوں کی حقیقت تو حقیقت ہے ہی مگر مذاق بھی حقیقت ہے نکاح ،طلاق اور رجعت۔
اور اگر عقد نکاح میں شہریت کے حصول کے بعد اسےختم کرنے کی شرط لگائی گئی ہو تو یہ متعہ ہوگا اور نکاح باطل ہے ۔