بسم الله الرحمن الرحيم.

 

سلسله(6)

 

طلاق و تفریق سے متعلق نئے مسائل:

 

مفتی ولی اللہ مجید قاسمی ۔

انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو.

wmqasmi@gmail.com-mob.n. 9451924242

 

6-طویل مدتی قید کی وجہ سے فسخ نکاح:

 

اگر کسی شخص کو طویل مدت تک قید کی سزا ہو جائے اور عورت کے لیے گزر بسر کا کوئی انتظام ہو اور وہ اتنی مدت تک عصمت و عفت کی حفاظت کے ساتھ زندگی گزار سکتی ہو تو بہتر ہے کہ وہ صبر سے کام لے اور اگر اس کے خرچے کا کوئی نظم نہ ہو یا عصمت و عزت کی حفاظت مشکل ہو تو شوہر سے طلاق یا خلع کا مطالبہ کرے اور اگر وہ اس پر راضی نہ ہو تو مسلمان قاضی یا شرعی پنچایت کے ذریعے نکاح فسخ کرا لے۔چنانچہ کفایت المفتی میں ہے:

"(سوال) ایک شخص کو کالے پانی کی سزا بتعین 20 سال کی ہوئی ہے اور اس کی بیوی جوان ہے وہ اس عرصہ تک نہیں رہ سکتی اور اپنی شادی کرنا چاہتی ہے تو ایسی صورت میں عقد ثانی کا کیا حکم ہے؟

 

(جواب ۹۹) اگر ممکن ہو تو اس قیدی شوہر سے طلاق حاصل کرلی جائے لیکن اگر حصول طلاق کی کوئی صورت ممکن نہ ہو تو پھر یہ حکم ہے کہ اگر عورت اتنی طویل مدت تک صبر نہ کرسکتی ہو یا اس کے نفقہ کی کوئی صورت خاوند کی جائداد وغیرہ سے نہ ہوتو کسی مسلمان حاکم سے نکاح فسخ کرالیا جائے – اور بعد فسخ نکاح و انقضاء عدت دوسرا نکاح کردیا جائے ۔ محمد کفایت اللہ کان اللہ لہ”

(کفایت المفتی ، کتاب الطلاق، 6/ 111، ط: دارالاشاعت۔دہلی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے