بسم الله الرحمن الرحيم.
سلسله(4)
عدت سے متعلق نئے مسائل:
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی ۔
انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو.
wmqasmi@gmail.com-mob.n. 9451924242
4-میڈیکل ٹیسٹ کے ذریعے حمل نہ ہونے کی تحقیق اور عدت کی تکمیل پر اس کا اثر۔
عدت کی متعدد حکمتیں ہیں جن میں سے ایک حمل نہ ہونے کی تحقیق ہے تاکہ نسب خلط ملط نہ ہو. دوسری حکمت رشتہ نکاح کی عظمت کا اعلان ہے تاکہ اسے کھلواڑ نہ بنا لیا جائے کہ آج کسی کے ساتھ اور علاحدگی کے بعد کل دوسرے کے رشتہ استوار کرلیا جائے اور تیسری حکمت اس اہم نعمت سے محروم ہونے پر رنج و غم کا اظہار.(1)
اور حکم کا مدار کسی حکمت پر نہیں بلکہ علت پر ہوا کرتا ہے اس لئے مذکورہ حکمتوں میں سے کوئی موجود ہو یا نہ ہو بہرحال عدت گزارنا ہے؛ اس لئے کہ یہی حکم الہی ہے کہ حاملہ غیر حاملہ سب کو عدت میں رہنا ہے بلکہ ایسی عورتوں کو بھی عدت گزارنے کا حکم ہے جنہیں حیض نہ آتا ہو یا عمر زیادہ ہونے کی وجہ سے حیض کا آنا بند ہو گیا ہو اور ظاہر ہے کہ ایسی عورتوں کو بچہ پیدا ہونا ممکن نہیں ہوتا ہے. ارشاد ربانی ہے:
وَ الّٰٓیِٴۡ یَئِسۡنَ مِنَ الۡمَحِیۡضِ مِنۡ نِّسَآئِکُمۡ اِنِ ارۡتَبۡتُمۡ فَعِدَّتُہُنَّ ثَلٰثَۃُ اَشۡہُرٍ ۙ وَّ الّٰٓیِٴۡ لَمۡ یَحِضۡنَ ؕ وَ اُولَاتُ الۡاَحۡمَالِ اَجَلُہُنَّ اَنۡ یَّضَعۡنَ حَمۡلَہُنَّ ؕ وَ مَنۡ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجۡعَلۡ لَّہٗ مِنۡ اَمۡرِہٖ یُسۡرًا .
اور تمہاری عورتوں میں سے جو ماہواری آنے سے مایوس ہوچکی ہوں اگر تمہیں (ان کی عدت کے بارے میں) شک ہو تو (یاد رکھو کہ) ان کی عدت تین مہینے ہے، اور ان عورتوں کی (عدت) بھی (یہی ہے) جنہیں ابھی ماہواری آئی ہی نہیں، اور جو عورتیں حاملہ ہوں، ان کی (عدت کی) میعاد یہ ہے کہ وہ اپنے پیٹ کا بچہ جن لیں۔ اور جو کوئی اللہ سے ڈرے گا، اللہ اس کے کام میں آسانی پیدا کردے گا۔
تفسیر:
8: سورة بقرہ (٢: ٢٢٨) میں طلاق یافتہ عورتوں کی عدت تین ماہواری بتائی گئی ہے، اس پر بعض حضرات کے دل میں سوال پیدا ہوا کہ جن عورتوں کی ماہواری بڑی عمر میں پہنچنے پر بند ہوجاتی ہے ان کی عدت کیا ہوگی ؟ اس آیت نے واضح فرمادیا کہ تین ماہواری کے بجائے ان کی عدت تین مہینے ہوگی، اور اسی طرح وہ نابالغ لڑکیاں جنہیں ابھی ماہواری آنی شروع ہی نہیں ہوئی ان کی عدت بھی تین مہینے ہوگی، اور جن عورتوں کو حمل کی حالت میں طلاق دی گئی ہو اس کی عدت اس وقت تک جاری رہے گی جب تک ان کے یہاں بچہ پیدا ہوجائے یا حمل کسی وجہ سے گرجائے، چاہے وہ تین مہینے سے کم مدت میں ہو یا زیادہ مدت میں۔
( آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی)
مذکورہ آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ عدت کا مقصد محض حمل کی تحقیق نہیں ہے ۔اس لیے میڈیکل ٹیسٹ کے ذریعے یقینی طور پر بھی معلوم ہو جائے کہ بچے دانی میں کوئی حمل نہیں ہے پھر بھی عدت کی تکمیل ضروری ہے۔
(1)”قال الله تعالى: {والمطلقات يتربصن بأنفسهن ثلاثة قروء} إلى أخر الآيات. اعلم أن العدة كانت من المشهورات المسلمة في الجاهلية،وكانت مما لا يكادون يتركونه، وكان فيها مصالح كثيرة: منها معرفة براءة رحمها من مائه، لئلا تختلط الأنساب، فان النسب أحد ما يتشاح به، ومنها التنويه بفخامة أمر النكاح حيث لم يكن أمرا ينتظم إلا بجمع رجال، ولا ينفك إلا بانتظار طويل، ولولا ذلك لكان بمنزلة لعب الصبيان ينتظم، ثم يفك في الساعة. ومنها أن مصالح النكاح لاتتم حتى يوطنا أنفسهما على إدامة هذا العقد ظاهرا، فإن حدث حادث يوجب فك النظام لم يكن بد من تحقيق صورة الإدامة في الجملة بأن تتربص مدة تجد لتربصها بالا، وتقاسي لها عناء.”
( حجۃ اللہ البالغہ : 2/219، ط: دار الجيل بيروت)