نماز توبہ:
ولی اللہ مجید قاسمی
غلطی‘ بھول چوک انسانی سرشت ہے، لیکن عبدیت اور بندگی کا تقاضا ہے کہ بندہ غافل تو ہو مگر طاغی اور سرکش نہ ہو، بھولے سے نافرمانی کی طرف قدم اٹھ جائے تو یاد آنے پر اور غفلت سے بیدار ہونے پر ندامت کے آنسو اور رنجیدہ و غم زدہ دل کے ساتھ رحیم وکریم اور پالن ہار کے دربار میں حاضر ہو، دورکعت نمازٖ پڑھ کر خطاؤں سے معافی مانگے۔ اگر وہ ایسا کرلیتا ہے تو مغفرت و بخشش کا پروانہ اسے مل جائے گا۔ چنانچہ حدیث میں ہے:
مامن رجل یذنب ذنباثم یقوم فیتطھرثم یستغفر اللہ الا غفراللہ لہ۔
جس انسان سے کوئی گناہ سرزد ہوجائے پھر وہ اٹھ کر طہارت کے بعد نماز پڑھتا ہے پھر اللہ سے معافی مانگتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے معاف کردیتے ہیں۔
اس کے بعد آنحضرت ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی:
الذین اذا فعلوافاحشۃ اوظلمواانفسھم ذکرواللہ فاستغفروالذنوبھم ۔(رواہ الترمذی وقال حسن ابودائود ، نسائی ،ابن ماجہ، وقال البہیقی وابن حبان ثم یصلی رکعتین (دیکھئے اعلاء السنن 34/4)
قرآن مجید میں اس آیت سے پہلے اللہ کے ان مخصوص بندوں کا تذکرہ ہے جن کے لئے جنت بطور خاص تیار کی گئی ہے۔ ان کی مختلف خوبیاں اور اچھائیاں بیان کی گئی ہیں، جن میں سے ایک خوبی مذکورہ آیت میں ہے۔ ترجمہ ملاحظہ ہو:
جب ان سے گناہ ہوجاتا ہے ‘ یا وہ کوئی غلط کام کے ذریعہ اپنے اوپر ظلم کرلیتے ہیں تو انہیں اللہ یاد آجاتا ہے اور گناہوں سے معافی مانگنے لگتے ہیں اور اللہ کے سوا معاف بھی کون کرسکتا ہے ؟ وہ لوگ جان بوجھ کراپنے کئے پر اصرار نہیں کرتے، ایسے لوگوں کیلئے بدلے میں ان کے رب کی طرف سے بخشش اور معافی اور ایسے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی۔ اس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ عمل کرنے والوں کیلئے یہ کیا ہی اچھا بدلہ ہے۔(آل عمران 136)
حضرت بریدہؓ سے منقول ہے :
أصبح رسول اللہ ﷺ یوما فدعا بلالا فقال یا بلال بم سبقتنی الی الجنۃ انی دخلت البارحۃ الجنۃ فسمعت خشخشتک امامی فقال یا رسول اللہ ما اذنبت قط الا صلیت رکعتین وما اصابنی حدث قط الا توضیات عندھا و صلیت رکعتین۔رواہ ابن خزیمہ فی صحیحہ
ایک دن صبح کے وقت اللہ کے رسول ﷺ نے حضرت بلالؓ کو بلا بھیجا اور فرمایا بلال! تم کسی وجہ سے جنت میں مجھ سے آگے بڑھ گئے؟ کیونکہ گذشتہ رات میں جنت میں داخل ہوا تو اپنے آگے تمہاری آہٹ سنی۔ حضرت بلالؓ نے کہا‘ اللہ کے رسول! جب بھی مجھ سے کوئی گناہ سرزد ہوا ہے تو میں نے( معافی اور تلافی کے لئے) دورکعت نمازپڑھی اور جب میرا وضو ٹوٹ جاتا ہے تو میں اسی وقت دوبارہ وضو کرکے دو رکعت نماز پڑھتا ہوں۔( الترغیب۔ 241/1)