ٹیک لگاکر:
ولی اللہ مجید قاسمی ۔
تھکاوٹ اور گرانی محسوس ہوتو لاٹھی اور دیوار وغیرہ سے ٹیک لگاکر سنت ونفل پڑھنا جائز ہے۔اور تھکن کے بغیر ایسا کرنا مکروہ ہے-(مراقی الفلاح مع الطحطاوی268) ۔ اسی طرح سے ضرورت ومشقت کے وقت سجدہ میں کہنیوں کو گھٹنے سے ملایا جاسکتا ہے۔ حضرت ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ صحابہؓ نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا کہ سجدہ میں ہاتھوں کو پہلو سے دور رکھنے اور کہنیوں کو زمین سے بلند کرنے میں ہمیں پریشانی ہوتی ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ گھٹنوں سے مدد لو ("استعینوا بالرکب” جامع ترمذی 64/1 الرجال کلھم ثقات .العرف الشذی 70/1)
حضرت تھانویؒ مسلم شریف اور مشکوۃ کی دو حدیثیں نقل کرنے کے بعد __ جس میں کہاگیاہے کہ حالت سجدہ میں اپنی کہنیوں کو اٹھائے رکھو‘ نیز آپﷺ کے سجدہ کی حالت میں اتنا فاصلہ ہوتا کہ کوئی جانور بہ آسانی گزر سکتا تھا__ لکھتے ہیں یہ دونوں حدیثیں صاف نفی کررہی ہیں’’ استعانت بالرکب‘‘( گھٹنوں سے ٹیک لگانے) کی پس تطبیق کے لئے واجب ہوگا کہ نوافل پر محمول کیا جائے یا ضرورت ومشقت پر۔ (امدادالفتاوی 425/1)
اور تراویح کے سلسلہ میں حضرت سائب ؓ سے منقول ہے :
کنا نعمتد علی العصا من طول القیام۔
ہم طویل قیام کی وجہ سے لاٹھی پر ٹیک لگایا کرتے تھے۔(الموطا لمالک)