بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔
سلسله(33)
ادب و ثقافت سے متعلق نئے مسائل

مفتی ولی اللہ مجید قاسمی ۔
انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو.
wmqasmi@gmail.com-mob.n. 9451924242

33-یوگا کرنا:

اسلام میں روح کی بالیدگی کے ساتھ جسم کی قوت وصحت پر بھی توجہ دی گئی ہے ،حضرت ابو ھریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
الْمُؤْمِنُ الْقَوِيُّ خَيْرٌ وَأَحَبُّ إِلَى اللَّهِ مِنَ الْمُؤْمِنِ الضَّعِيفِ، وَفِي كُلٍّ خَيْرٌ، احْرِصْ عَلَى مَا يَنْفَعُكَ، وَاسْتَعِنْ بِاللَّهِ وَلَا تَعْجِزْ،
اللہ کی نگاہ میں مضبوط مومن کمزور مومن سے بہتر اور زیادہ پسندیدہ ہے اور دونوں میں بھلائی ہے، نفع دینے والی چیزوں کے لیے حریص رہو اور اللہ سے مدد طلب کرو اور عاجز و مجبور نہ بنو۔(صحیح مسلم: 2666)
کیونکہ جسمانی توانائی عبادت و اطاعت کی ادائیگی اور ظلم و سرکشی کے خاتمے بہت زیادہ معاون ہوتی ہے ۔
اس لئے جسمانی قوت میں اضافہ ، اور انسان کے اندر قوت مدافعت پیدا کرنے والے ایسے کھیل شریعت کی نظرمیں پسندیدہ اور مستحسن ہیں۔
لہذا ورزش اور ایسے کھیل کود کی حوصلہ افزائی ہونی چاہئے جو صحت و تندرستی کو باقی رکھنے اور ذہنی اور فکری بالیدگی اور پختگی میں مددگار ہو لیکن اس کے لیے دوسری قوموں کے کلچر اور ثقافت کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی کہ اسلام نے تہذیب و تمدن میں بھی غیر مسلموں کی مشابہت سے منع کیا ہے خصوصا جبکہ اس سے مشرکانہ عقائد وابستہ ہوں تو اس میں اور شدت پیدا ہو جائے گی۔
لہذا مسلمانوں کے لیے یوگا کرنا جائز نہیں ہے کہ یہ محض ورزش نہیں بلکہ غیر مسلموں کی عبادت کا ایک طریقہ اور ہندو دھرم کا ایک حصہ ہے ۔
یوگا سنسکرٹ لفظ یوج سے بنا ہے جس کے معنی ہم آہنگ اور مربوط ہونا اور یوگا نام ہے پرستش کے اس طریقے کا جس میں آتما( روح) پرماتما( ایشور) اور شریر (جسم) کو مربوط کرنے کی کوشش کی جاتی ہے گویا کہ اس کے ذریعے آتما کا پرماتما سے ملاپ ہوتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے