بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔
سلسله(29)
ادب و ثقافت سے متعلق نئے مسائل
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی ۔
انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو.
wmqasmi@gmail.com-mob.n. 9451924242
29-انبیاء کرام اور صحابہ پر فلم بنانا:
کوئی شخص محض علم و تقوا اور شخصی وجاہت کی بنیاد پر منصب نبوت کو حاصل نہیں کرسکتا ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے انبیاء کرام کو خاص طور پر ہدایت و رہنمائی کے لیے منتخب کیا جاتا ہے ۔
اور جن پاکیزہ ہستیوں کو اس نازک اور عظیم کام کے لئے چنا جاتا ہے ان کی پرورش، نشوونما اور تعلیم و تربیت اللہ تعالیٰ کی خاص نگرانی میں ہوتی ہے اور انھیں ظاہری و باطنی ہر طرح کے نقص سے پاک رکھا جاتا ہے۔ تاکہ ان سے ہدایت حاصل کرنے کی راہ میں کوئی رکاوٹ اور حجاب باقی نہ رہے۔چنانچہ ارشاد ربانی ہے:
اَللّٰہُ یَصۡطَفِیۡ مِنَ الۡمَلٰٓئِکَۃِ رُسُلًا وَّ مِنَ النَّاسِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ سَمِیۡعٌۢ بَصِیۡرٌ .
اللہ فرشتوں میں سے بھی اپنا پیغام پہنچانے والے منتخب کرتا ہے اور انسانوں میں سے بھی۔ یقینا اللہ ہر بات سنتا ہر چیز دیکھتا ہے۔( سورہ الحج : 75)
تفسیر:
کونسے فرشتے پیغمبروں کے پاس وحی کا پیغام لے کر جائیں، اور کن انسانوں کو پیغمبری کے مقام پر سرفراز کیا جائے، ان سب باتوں کا تعین اللہ تعالیٰ ہی کرتے ہیں۔
(آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی)
اللہ تعالیٰ کے ان پیغمبروں پر ایمان لانا فرض اور ان کا انکار کرنا کفر ہوتا ہے اسی طرح سے غیر نبی کو نبی اور رسول کہنا بھی کفر ہے نہ حقیقی طور پر اور نہ فرضی طور پر کہ اس صورت میں اس شخص کو نبی کہا جاتا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے منتخب نہیں کیا ہے اور یہ ایک طرح سے اللہ عز وجل پر جھوٹ اور بہتان ہے۔
یہاں تک کہ ان کی شان میں معمولی سی گستاخی اور بے احترامی بھی کفر ہے، ہنسی مذاق میں بھی ان کے تعلق سے بے ادبی کی بات کسی مسلمان کو دائرہ اسلام سے خارج کرنے کے لئے کافی ہے ۔ اللہ تبارک و تعالی کا ارشاد ہے:
وَ لَئِنۡ سَاَلۡتَہُمۡ لَیَقُوۡلُنَّ اِنَّمَا کُنَّا نَخُوۡضُ وَ نَلۡعَبُ ؕ قُلۡ اَ بِاللّٰہِ وَ اٰیٰتِہٖ وَ رَسُوۡلِہٖ کُنۡتُمۡ تَسۡتَہۡزِءُوۡنَ ۔لَا تَعۡتَذِرُوۡا قَدۡ کَفَرۡتُمۡ بَعۡدَ اِیۡمَانِکُمۡ ؕ اِنۡ نَّعۡفُ عَنۡ طَآئِفَۃٍ مِّنۡکُمۡ نُعَذِّبۡ طَآئِفَۃًۢ بِاَنَّہُمۡ کَانُوۡا مُجۡرِمِیۡنَ ۔
اور اگر تم ان (منافقوں )سے پوچھو تو یہ یقینا یوں کہیں گے کہ : ہم تو ہنسی مذاق اور دل لگی کر رہے تھے۔ کہو کہ : کیا تم اللہ اور اس کی آیتوں اور اس کے رسول کے ساتھ دل لگی کر رہے تھے ؟ بہانے نہ بناؤ، تم ایمان کا اظہار کرنے کے بعد کفر کے مرتکب ہوچکے ہو۔ اگر ہم تم میں سے ایک گروہ کو معافی دے بھی دیں تو دوسرے گروہ کو ضرور سزا دیں گے۔ کیونکہ وہ مجرم لوگ ہیں۔( سورہ التوبۃ : 65 – 66)
اسی طرح سے انبیاء کرام کی رفاقت کے لیے بھی کچھ لوگوں کا انتخاب کیا جاتا ہے اور ان کا ایک مخصوص مقام ہے . اور آخری نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رفقاء کو صحابہ کہا جاتا ہے۔
اگر ان کی زندگی پر فلم بنائی جائے تو لازمی طور پر کچھ لوگوں کو انبیاء کا کردار انا ادا کرنا ہوگا جنہیں فلم میں نبی اور رسول کہہ کر مخاطب کیا جائے گا یا وہ خود کو نبی اور رسول کی حیثیت سے پیش کریں گے یا ان کا نبوی نام لیا جائے گا مثلا کہا جائے گا :اے موسی! اے یوسف! اے محمد! اس طرح سے خود کو نبی یا ایک غیر نبی کو نبی کہنا ہوگا اور یہ کفر صریح ہے اسی طرح سے غیر صحابی کو صحابی کہنا بھی حرام ہے۔
نیز کچھ لوگ پیغمبر کے مخالفین کا کردار ادا کریں گے اور وہ نبی کا انکار کریں گے، ان کے لیے ناروا اور اہانت امیز الفاظ استعمال کریں گے مثلا کسی کو ابوجہل یا ابولھب کا کردار دیا جائے تو نعوذ باللہ وہ جناب رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کو جھوٹا اور پاگل کہے گا لات و منات جیسے بتوں کی قسمیں کھائے گااور شرکیہ امور کو انجام دے گا۔ اور یہ تمام چیزیں صراحتا کفر ہیں۔
علاوہ ازیں اللہ تبارک و تعالی کی حکمت کا تقاضا ہے کہ نبی اور رسول کی تصویر محفوظ نہ رہے اور نہ ہی کوئی شخص ان کی نقل اتار سکے، یہاں تک کہ جنات کو بھی اس بات کی طاقت نہیں دی گئی ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شکل اختیار کر سکیں حالانکہ وہ دوسرے انسانوں کا روپ دھار سکتے ہیں چنانچہ حدیث میں ہے:
وَمَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي ؛ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَمَثَّلُ فِي صُورَتِي۔
جس نے مجھے خواب میں دیکھا تو اس نے مجھ ہی کو دیکھا کیونکہ شیطان میرا روپ نہیں دھار سکتا ہے ۔
(صحیح بخاري: 110،صحیح مسلم: 2266)
انبیاء کرام پر بنی فلموں کو دیکھ کر کے ان کی ایک تصویر ذہن میں بیٹھ جائے گی اور آئندہ جب بھی ان کا نام آئے گا تو اس کے ساتھ وہ تصویر بھی ذہن میں گردش کرنے لگے گی حالانکہ وہ کسی عام انسان کی تصویر ہوگی جس کا انبیاء کرام جیسی پاکباز اور معصوم ہستیوں سے کوئی جوڑ نہیں، اس کی وجہ سے ان کی قدر و منزلت اور وقار و ہیبت جو ذہنوں میں راسخ ہے اس میں کمی ہوگی ، لہذا کسی انسان کو انبیاء کرام جیسی معصوم ہستی کے طور پر پیش کرنے میں ان کی کھلی اہانت ہے.
اس لئے انبیاء کرام اور صحابہ کی سیرت اور زندگی پر فلم بنانا یا ڈرامہ کرنا حرام اور کفریہ عمل ہے ۔