بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔
سلسله(16)
ادب و ثقافت سے متعلق نئے مسائل

مفتی ولی اللہ مجید قاسمی ۔
انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو.
wmqasmi@gmail.com-mob.n.  9451924242

16-ایل سی ڈی کے ذریعے تقریر سننا:

مقرر کے چہرے کے نقوش اور اس کے اشارات و حرکات کو دیکھ کر جو اثر ہوتا ہے وہ محض اس کی آواز کے سننے سے نہیں ہوتا ہے۔اور  اسے دیکھنے سے سامعین کو یکسوئی حاصل ہوتی ہے اور وہ توجہ سے پروگرام کو سنتے ہیں ۔ اس لئے اسٹیج پر موجود مقرر کو دیکھنے کے لئے ٹی وی اسکرین لگانے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
اور ویڈیو گرافی کے بغیر براہ راست نشر ہونے والے پروگرام کے بارے میں بہت سے  علماء کا خیال  ہے کہ وہ تصویر کے حکم میں داخل نہیں ہے ۔چنانچہ مفتی محمّد تقی عثمانی صاحب لکھتے ہیں:
وجہ اس کی یہ ہے کہ تصویر وہ ہوتی ہے جس کو کسی چیز پر علی صفت الدوام ثابت اور مستقر کر دیا جائے لہذا اگر وہ تصویر علی صفت الدوام  کسی  چیز پر ثابت اور مستقر نہیں ہے تو پھر وہ تصویر نہیں ہے بلکہ وہ عکس ہے لہذا براہ راست دکھائے جانے والی تصویر عکس ہے تصویر نہیں، مثلا کوئی شخص یہاں سے دو میل دور ہے اور اس کے پاس ایک شیشہ ہے اس شیشہ کے ذریعے وہ یہاں کا منظر دیکھ رہا ہے اس لیے کہ یہ عکس کسی جگہ پر ثابت اور مستقر علی صفت الدوام نہیں ہے بالکل اسی طرح براہ راست ٹیلی کاسٹ کرنے کی صورت میں  برقی ذرات کے ذریعے انسان کی صورت کے ذرات منتقل کیے جاتے ہیں اور پھر ان کو اسکرین کے ذریعے دکھا دیا جاتا ہے لہذا یہ تصویر عکس سے زیادہ قریب ہے تصویر کے مقابلے میں۔(درس ترمذی646/5)
اور فقیہ عصر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب لکھتے ہیں:
اسکرین کی جو تصویر آتی ہے اس میں ٹھہراؤ نہیں ہوتا۔ بلکہ یہ متحرک شکل میں ہوتی ہے ،جیسے ہی مقرر کیمرے کے سامنے سے ہٹتا ہے اس کی صورت نظر نہیں اتی؛ اس لیے یہ ایک جائز صورت ہے.(جدید فقہی مسائل 455/2،ط۔نعیمیہ دیوبند2020ء)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے