بسم الله الرحمن الرحيم.

لباس اور زینت سے متعلق نئے مسائل:

مفتی ولی اللہ مجید قاسمی ۔
انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو.

18- ہیئر ٹرانسپلانٹیشن:

اگر کسی کے سر پر بالکل بال نہ ہوں یا کم ہوں تو بالوں کی پیوند کاری جائز ہے،اس لئے کہ یہ بھی علاج میں داخل ہے اور اس کی وجہ سے انسان نفسیاتی طور پر تکلیف محسوس کرتا ہے اور احساس کمتری میں مبتلا ہو جاتا ہے، چنانچہ حدیث میں ہے کہ اللہ تعالی نے بنی اسرائیل کے تین لوگوں کو آزمانا چاہا جس میں سے ایک گنجا، دوسرا مبروص اور تیسرا اندھا تھا، فرشتہ انسانی شکل میں ان سے ہر ایک کے پاس آیا اور ان کی خواہش پوچھی. انہوں نے کہا ہم جس مصیبت میں گرفتار ہیں اس سے نجات چاہتے ہیں. گنجے اور مبروص نے اس کی وجہ یہ بیان کی کہ لوگ اس کی وجہ سے ہمیں کمتر سمجھتے ہیں۔ فرشتے نے گنجے کے سر پر ہاتھ پھیرا تو معجزاتی طور پر اس پر بال اُگ آئے تھے۔ اسی طرح سے نابینا اور مبروص بھی بھلے چنگے ہوگئے۔(صحیح بخاری:3464 صحیح مسلم:2964)
اگر گنجے پن کا علاج اور عیب زائل کرنے کی تدبیر ناجائز ہوتی تو فرشتہ یہ کام نہ کرتا۔
لیکن شرط یہ ہے کہ خود اسی کے بال کو استعمال کیا جائے یعنی اگر اگلے حصے پر بال نہ ہوں تو پچھلے حصے سے بال لے کر اسے پیوست کر دیا جائے( 1)اور یہ بالکل اسی طرح سے ہے جیسے کہ جسم کے کسی حصے سے گوشت یا چمڑا نکال کر دوسرے حصے میں لگا دیا جائے جو کسی حادثہ کی وجہ سے خراب ہوگیا ہے ۔
ایسے ہی غیر انسانی بال کو لگانا بھی جائز ہے(2) ۔البتہ دوسرے کسی انسان کے بال کو پیوست کرنا جائز نہیں ہے.
(1)أَنَّ اسْتِعْمَالَ جُزْءٍ مُنْفَصِلٍ عَنْ غَيْرِهِ مِنْ بَنِي آدَمَ إهَانَةٌ بِذَلِكَ الْغَيْرِ وَالْآدَمِيُّ بِجَمِيعِ أَجْزَائِهِ مُكَرَّمٌ وَلَا إهَانَةَ فِي اسْتِعْمَالِ جُزْءِ نَفْسِهِ فِي الْإِعَادَةِ إلَى مَكَانِهِ۔ (بدائع الصنائع : 133/5)
(2)وَلَا بَأْسَ بِذَلِكَ مِنْ شَعْرِ الْبَهِيمَةِ وَصُوفِهَا لِأَنَّهُ انْتِفَاعٌ بِطَرِيقِ التَّزَيُّنِ بِمَا يَحْتَمِلُ ذَلِكَ۔ (بدائع الصنائع : 126/5)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے