تعلیمی و تربیتی رپورٹ 2022
تعلیمی و تربیتی رپورٹ 2022
:انعام الحق قاسمی
جامعہ اور اس کے مسجد کی یہ عظیم الشان عمارت ، یہاں کی تعلیم و تربیت اور یہاں پر اللہ اور اس کے رسول کے نام کی صداؤں کا بلند ہونا وہ بھی ایک چھوٹی سی پسماندہ بستی میں مزید براں اِس بستی کے جنگلی علاقہ میں اتنے قیمتی و سنہرے مواقع کا میسر ہوجانا خود بخود نہیں ہے بلکہ اس کے پیچھے بڑی قربانیاں ہیں جس کی ایک روشن تاریخ رہی ہے۔ تو آئیے میں آپ کے سامنے اس ادارہ کے قیام اور موجودہ نظامِ تعلیم و تربیت کے حوالے سے اختصاراً تعارفی خاکہ پیش کرتا ہوں ۔
حضرت مولانا اعجاز صاحب اعظمی علیہ الرحمہ اس جامعہ کے قیام کے بارے میں رقم طراز ہیں "حضرت مولانا عبد القیوم صاحب ؒ فتح پوری(مُجاز صحبت حضرت تھانوی اور مجاز بیعت حضرت مصلح الامت ) نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد دس بارہ سال بارہ بنکی میں خدمت کی ، پھر اللہ کو منظور ہوا کہ فیض کے اس سرچشمہ سے وطن اور قرب و جوار کے لوگ مستفید ہوں ۔ حالات کچھ ایسے پیدا ہوئے کہ مولانا کو گھر پر ٹھہرنا ضروری ہوگیا ۔ 53-1952 کے لگ بھگ آپنے گھر رہنے کا فیصلہ کیا ۔ اِ س کی صورت یہ ہوئی کہ حضرت اقدس مولانا اشرف علی تھانوی ؒ کے حکم سے حضرت مصلح الامت ؒ نے جب فتح پور میں کام کرنے اور قیام کرنے کا ارادہ کیا تو تھانہ بھون سے حضرت مصلح الامت بارہ بنکی تشریف لائے اور مولانا عبدالقیوم صاحب ؒ سے فرمایا کہ میرا ارادہ فتح پور میں کام کرنے اور رہنے کا ہے ، میں چاہتا ہوں کہ آپ بھی ساتھ چلیں ، آپ وہاں مدرسہ چلائیں اور میں اپنا کام کروں گا ۔ حضرت مولانا عبد القیوم صاحب ؒ بے تامل اور بغیر عذر کے آمادہ ہوگئے "۔
چنانچہ مولانا عبد القیوم صاحب ؒ عرصہ دراز تک اس آبادی میں بیٹھ کر حفظ قرآن شریف اور متوسطات تک کی خدمات انجام دیتے رہے۔ ان کی وفات کے بعد یہ سلسلہ بند ہوگیا ایک عرصے کے بعد ان کے صاحبزادے محسن ملت حضرت مولانا شاہ قاری ولی اللہ صاحب کو اس علمی سرچشمے کو دوبارہ جاری کرنے کا خیال آیا چنانچہ 7/رجب المرجب 1415ھ مطابق 11/ دسمبر 1994ء کو ان کے مبارک ہاتھوں اس جامعہ کا سنگ بنیاد رکھا گیا ۔ انھوں نے اس ادارہ کو تعلیم و تربیت کے حوالے سے ایک الگ شناخت دی اور قرب و جوار میں حفظ کی تعلیم کے تعلق سے ایک بہترین مرکز کی حیثیت سے معروف و مشہور ہوا ۔
حضرت کی روحانی برکت کا یہ نتیجہ نکلا کہ دیکھتے ہی دیکھتے اس ادارہ نے تعلیم و تربیت کے میدان میں ایک نمایاں مقام حاصل کرلیا ، اس کی تعلیمی و تربیتی سرگرمیوں کو دیکھ کر اطرف و جوانب کا رجحان دن بدن بڑھتا گیا ۔چنانچہ امسال کم و بیش 150 طلبہ زیر تعلیم تھے جن میں تقریباً 70 ایسے ہیں جن کی مکمل کفالت جامعہ کر رہا ہے ، اور بحمد اللہ تعالیٰ ہر سال طلبہ کی ایک بڑی تعداد حفظ کلام پاک کی سعادت حاصل کر رہی ہے۔جس کا نتیجہ ہے کہ اطراف و جوانب مثلاً غازیپور ،مئو ، کوپاگنج ، ادری ، گھوسی ، کاری ساتھ ،ندوہ سرائےاور حمید پور وغیرہ میں یہاں کے فارغین موجود ہیں اور فتح پور کی تمام مساجد میں انوار العلوم کے حفاظ تراویح سناتے ہیں ۔
جامعہ کے تعلیمی وتربیتی شعبے
(1) شعبہ پرائمری
(2) شعبہ حفظ القرآن
(3) شعبہ تجوید و قراءت ( نیز آن لائن تجوید و قراءت کا ایک شعبہ جامعہ ہذا کی نگرانی میں قطر سے چلایا جارہا ہے ۔
(4) شعبہ عالمیت : اللہ کے فضل و کرم سے اب شعبہ عربی (اعدادیہ تا عربی پنجم ) منظم طور پر قائم ہوگیا ہے ۔ امسال اعدادیہ تا عربی دوم تعلیم جاری رہی۔ عربی درجات میں طلبہ کو جدید علوم سے آشنا کرنے کے لئے کمپیوٹر اور انگلش کو شامل نصاب کیا گیا ہے ۔
(5) شعبہ افتاء: بفضلہ تعالیٰ امسال (حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی دامت برکاتہم العالیہ کے ایماء کے پر شعبہ افتاء کا قیام عمل میں آیا جو ایک کہنہ مشاق ، تجربہ کار ، ماہر استاذ ( حضرت مفتی ولی اللہ مجید قاسمی صاحب ) کی نگرانی میں رواں دواں ہے ، جس میں رواں سال ملک کے بڑے تعلیمی ادارے کے فضلاء نے داخلہ لے کر مفتی کاکورس مکمل کیا جنہیں آج دستار ِ افتاء سے نوازا گیا ۔(نیز انوار العلوم سے آن لائن افتاء کورس بھی جاری رہا)۔
(6) شعبہ نشر و اشاعت
(7) شعبہ تقریر و تحریر : اس شعبہ کے تحت انجمن ” بزم ولی اللہی ” کا ہفتہ واری پروگرام منعقد کیا جاتا ہے جس میں طلبہ اپنی تقریری صلاحیتوں کو پروان چڑھاتے ہیں ، اور تحریری صلاحیتوں میں نکھار پیدا کرنے کے لئے طلبہ کرام سہ ماہی جداریہ پرچہ آویزاں کرتے ہیں ، نیز طلبہ کے مطالعہ کے لئے کتابوں کا بڑا ذخیرہ ایک خوبصورت لائبریری کی شکل میں موجود ہے ۔
(8) شعبہ دعوت و تبلیغ: اس شعبہ کے تحت طلبہ کرام تبلیغی جماعت کے نظام کے مطابق خود جامعہ میں کام کرتے ہیں اور بروزجمعرات جماعت کی شکل میں اطراف کے دیہاتوں میں دعوت الی اللہ کا کام کرتے ہیں ۔ نیز جامعہ کے اساتذہ اور افتاء طلبہ کے ذریعے اطراف و جوانب کے علاقوں میں اصلاحی پروگرام منعقد کئے جاتے ہیں ، اس شعبہ کو آئندہ سال ان شاء اللہ مزید متحرک کیا جائےگا ۔
(9) شعبہ کمپیوٹر : اس شعبہ کے تحت عربی درجات کے طلبہ کو کمپیوٹر کی بیسک تعلیم دی جاتی ہے ، اس شعبہ کو چلانے کے لئے تین کمپیوٹر سسٹم موجود ہیں جو طلبہ کی تعداد کے حسا ب سے ناکافی ہیں ، مزید کمپیوٹر کی ضرورت ہے ، اہل خیر حضرات اس طرف خصوصی توجہ دیں ۔
یہ سب کچھ محض اللہ کے فضل و کرم کا نتیجہ ہے ، لیکن اسباب کے درجے میں محسن فتح پور مولانا محمد عثمان صاحب ؒ اور مصلح الامت رح کے فیض کا نتیجہ اور مولانا عبد القیوم صاحبؒ کے اخلاص اور محنت کی برکت اور محسن قوم و ملت حضرت مولانا قاری ولی اللہ صاحب ؒ کی جد وجہد اور دعا ء نیم شبی کا ثمرہ ہے ، اور سرپرست اعلیٰ مولانا عبد الرحیم صاحب مظاہری دامت برکاتہم العالمیہ کی خصوصی توجہ کا اثر ہے ۔بڑی ناسِپاسی ہوگی اگر اس موقع پر ناظم جامعہ حضرت قاری محبوب اللہ صاحب اور نائب ناظم جامعہ مولانا محمد سالم ندوی صاحب کا نام نہ لیا جائے جن کی تگ و دو اور محنتوں سے آج جامعہ دن بدن ترقی پذیر اور مُلک و ملت کی خدمات میں ممکن حد تک اپنا فریضہ نبھانے کے لئے کوشاں ہے ۔اور اہل فتح پور بھی مبارک باد اور شکریہ کے مستحق ہیں جن کے تعاون سے جامعہ منزل مقصود کی طرف رواں دواں ہے ، یہ ایک حقیقت ہے جسے بیان نہ کرنا یقینا ً نا شکری ہوگی کہ اگر اہل فتح پور کا تعاون نہ ہوتا تو کرونا کے دور میں ہم پورے سال تعلیم جاری نہ رکھ سکتے تھے ، ان کا تعاون ہمیں حوصلہ دیتا رہا اور ہماری ہمت بڑھاتی رہی بلکہ ہماری رگوں میں خون بن کر دوڑتا رہا ۔
جزاکم اللہ خیرا واحسن الجزاء
یکم مارچ، بروز منگل،٢٠٢٢