بسم الله الرحمن الرحيم.
سلسله(7)
لباس اور زینت سے متعلق نئے مسائل:
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی ۔
انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو.
11-چہرہ اور جسم کے دوسرے حصوں سے بال کو صاف کرنا:
بھؤں کے بال کو اکھاڑنا اور دوا وغیرہ کے ذریعے اسے ختم کرنا درست نہیں ہے کیونکہ حدیث میں بالوں کو نوچنے والی پر لعنت کی گئی ہے اور امام ابو داؤد نے لکھا ہے کہ اس سے مراد بھؤں کے بال کو نوچ کر اسے باریک کرنا ہے (سنن ابو داؤد 2/572)
البتہ اگر بھوں کے بال خلاف عادت زیادہ بڑھ جائیں تو اسے کاٹ کر چھوٹا کر دینے میں کوئی حرج نہیں ہے (1)
نیز اگر عورت کے چہرے پر بال اگ آئیں تو اسے صاف کر دینا جائز ہے ؛ کیونکہ عورت کے چہرے پر بال کا آنا خلاف عادت اور اسے باقی رکھنے میں مردوں کے ساتھ مشابہت ہے چنانچہ حضرت عائشہ سے کسی عورت نے سوال کیا کہ عورت اپنے شوہر کے لئے رخسار کے بال کو صاف کر سکتی ہے تو انہوں نے کہا کہ ممکن حد تک تکلیف دہ چیزوں کو ختم کر دو (فتح البارى 10/462)
اور علامہ شامی نے لکھا ہے کہ چہرے سے بال صاف کرنا حرام ہے مگر یہ کہ کسی عورت کو داڑھی یا مونچھ نکل آئے تو اسے صاف کر دینا درست ہے بلکہ مستحب ہے( 2)
چہرے کے علاوہ جسم کے دوسرے حصوں سے مثلا پنڈلی ران اور سینے وغیرہ سے بال کو صاف کرنے کے معاملے میں اختلاف ہے . بعض علماء کی رائے ہے کہ ایسا کرنا درست نہیں ہے؛ کیونکہ بدن کے مختلف حصوں پر یہ بال فطری اور طبعی طور پر ہوتے ہیں اس لیے انہیں ختم کرنا اللہ کی بناوٹ میں تبدیلی کے حکم میں داخل ہے البتہ عورت کے بازو پنڈلی اور سینے وغیرہ پر مردوں کی طرح گھنے اور بڑے بال نکل آئیں جس کی وجہ سے اس کا جسم مردوں کی طرح نظر آنے لگے تو اسے صاف کرنے کی اجازت ہے؛ کیوں کہ اس کے لئے ان حصوں پر بال عورت کی عام فطرت کے خلاف ہے اور اسی بنیاد پر اس کے لئے چہرے کے بال کو صاف کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
اس کے برخلاف بعض دوسرے علماء کا خیال ہے کہ مردوں کے لیے بھی جسم کے مذکورہ حصوں سے بال صاف کرنے کی گنجائش ہے کیونکہ شریعت میں اس کی ممانعت مذکور نہیں ہے اگرچہ ایسا کرنا خلاف ادب اور غیر افضل ہے۔(3)
(1)ولا باس باخذ الحاجبين وشعر وجهه ما لم يشتبه المخنث (رد المحتار 9/526)
(2)ازالة الشعر من الوجه حرام الا اذا انتبتت المراة لحيۃ او شوارب فلا تحرم ازالته بل يستحب (ردالمحتار 9/526)
(3)وفي حلق شعر الصدر والظهر ترك الادب۔ (الهندية 5/3580 نیز دیکھیے فتاوی محمودیہ 15/385)