بسم الله الرحمن الرحيم.

حج سے متعلق نئےمسائل۔

جامعہ انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو یوپی۔
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی۔
موبائل: 9451924242

9- خوشبو دار صابن اور شیمپو کا استعمال :

حالت احرام میں خوشبو کا استعمال ممنوع ہے ، حضرت عبد اللہ بن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: و لاتمسوہ طیبا(صحیح بخاری 1850، صحیح مسلم 1206)
اس لیے  اگر صابن میں خوشبو غالب ہو اس طور پر کہ دیکھنے والااسے خوشبودار صابن سمجھے اور اس کا استعمال خوشبو حاصل کرنے کے مقصد سے ہو تو جائز نہیں ہے اور اس کے استعمال پر دم دینا ہوگا ، اور اگر خوشبو مغلوب ہو اس طور پر کہ اسے خوشبو نہیں بلکہ صرف صابن سمجھا جاتا ہو اور محض صفائی کے مقصد سے استعمال کیا جاتا ہو تو ایک مرتبہ استعمال کرنے کی وجہ سے صدقہ اور بار بار استعمال کرنے کی وجہ دم واجب ہوگا۔(1)یہی حکم خوشبو آمیز شیمپو کا بھی ہے ۔
یہ تفصیل اس وقت ہے جب کہ خوشبو کو صابن کے اجزاء کی ساتھ ملا کر پکایا نہ گیا ہو ۔اور اگر پکا دیا گیا ہو جیسے کہ عام طور پر صابن اسی طرح سے بنایا جاتا ہے تو پھر اس کا استعمال کرنا جائز ہے (2)مگر کراہت سے خالی نہیں ہے کیونکہ شریعت کا مقصد یہ ہے انسان حالات احرام میں خوشبودار چیزوں سے بچنے کی کوشش کرے۔اور فرحت بخش خوشبو دار صابن کا استعمال بظاہر اس مقصد کے خلاف معلوم ہوتا ہے ۔

(1)و لو غسل رأسہ او یدہ باشنان فیہ الطیب فان کان من رآہ سماہ اشنانا فعلیہ صدقۃ الا ان یغسل مرارا فدم و ان سماہ طیبا فدم و لو غسل رأسہ بالخطمی فعلیہ دم عند ابی حنیفۃ و قالا صدقۃ ،( غنیۃ الناسک /249)

(2) ولو تداوى بطيب او بدواء فيه طيب غالب و لم يكن مطبوخا فألزقه بجراحته يلزمه صدقة اذا كان موضع الجراحة لم يستوعب عضوا او أكثر إلا أن يفعل ذلك مرارا فيلزمه دم( غنية الناسك/248)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے