بسم الله الرحمن الرحيم.
حج سے متعلق نئےمسائل۔
جامعہ انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو یوپی۔
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی۔
موبائل: 9451924242
14 -حالت حیض میں طواف زیارت :
حج کا ایک اہم رکن طواف زیارت ہے بلکہ حنفیہ کے نزدیک حج میں صرف دو چیزیں فرض ہیں : وقوف عرفہ اور طواف زیارت ، اور اس کے علاوہ بقیہ افعال یاتو واجب ہیں یا سنت اور یہ دونوں ارکان بہر حال ادا کرنے ہوتے ہیں نہ تو کسی عذر کی وجہ سے ساقط ہوتے ہیں اور نہ ہی ان میں نیابت ہوسکتی ہے ۔
دوسری طرف صورت حال یہ ہے کہ مکہ مکرمہ میں صرف ایک متعین وقت تک ٹھہرنے کی اجازت ہوتی ہے اور اس کے بعد نہیں ، نیز رکنے کی وجہ سے ساتھیوں سے بچھڑنے کا خطرہ بھی رہتا ہے ۔
سوال یہ ہے کہ طواف زیارت سے پہلے اگر کسی عورت کو حیض آجائے اور روانگی کی مقررہ مدت سے پہلے وہ پاک نہ ہوسکتی ہو یا اس کے ساتھی رکنے کے لیے آمادہ نہ ہوں تو ایسی حالت میں وہ کیا کرے ؟
جواب یہ ہے کہ وہ حیض و نفاس کی حالت میں طواف زیارت کرے گی ، اور ترک واجب یعنی پاکی کے بغیر طواف کرنے کی وجہ سے بطور فدیہ بڑے جانور کی قربانی کرے گی جسے حدود حرم میں ذبح کرنا ضروری ہوگا البتہ حج کےزمانے میں ذبح کرنا لازم نہیں بلکہ کسی بھی وقت کیا جاسکتا ہے ، اور اگر پاکی کے بعد دوبارہ طواف کرلے تو فدیہ ساقط ہوجائے گا ۔( دیکھیے رد المحتار 2/519، البحر 2/370)
دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کعبہ کے طواف کا حکم دیا ہے :
ولیطوفوا بالبیت العتیق ۔
اور اس بیت عتیق کا طواف کریں۔ (سورۃ الحج :29)
اور طواف، کعبہ کے ارد گرد چکر لگانے کا نام ہے ، اور ظاہر ہے کہ اسے پاکی اور ناپاکی دونوں حالتوں میں انجام دیا جا سکتا ہے ، لہذا ناپاکی کی حالت میں بھی طواف کا تحقق ہوسکتا ہے ، چنانچہ حضرت عطاء سے روایت ہے کہ :
حاضت امراۃ مع عائشۃ فاتمت بھا عائشۃ طوافھا۔ ( المحلی 7/180، نصب الرایۃ 3/128)