بسم الله الرحمن الرحيم.

حج سے متعلق نئےمسائل۔

جامعہ انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو یوپی۔
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی۔
موبائل: 9451924242

10- کھانے پینے کی چیزوں میں خوشبو استعمال کرنا

اگر کوئی شخص حالت احرام میں خوشبو کھالے جیسے کہ زعفران کو کھاجائے تو اگر وہ زیادہ ہو اس طور پر کہ منہ کے اکثر حصے میں چپک جائے تو دم واجب ہوگا اور اگر کم ہو اس طور پر کہ منہ کے اکثر حصے میں نہ لگی ہو تو صدقہ واجب ہوگا (1)۔
اگر خوشبو دار چیز کو کھانے کے ساتھ پکا دیا جائے تو اس کے کھانے اور پینے میں کوئی حرج نہیں ہے، گرچہ خوشبو کا اثر موجود ہو،جیسے کہ کھانے کی چیز میں زعفران اور دارچینی وغیرہ ملا کر پکا دینا کیوں کہ پکا دینے کی وجہ سے وہ چیزغذا بن گئی اس لیے خوشبو کا حکم اس پر نافذ نہیں ہوگا ، چنانچہ عبد اللہ بن عمر کہتے ہیں کہ حالت احرام میں گھی اور کھجور سے  یا میدہ، بادام اور گلاب کے پانی سے بنے ہوئے حلوے کے کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔(دیکھیے مصنف ابن ابی شیبہ3/167، سنن بیہقی 5/58)
اور حضرت طاؤس و عطا کہتے ہیں کہ حالت احرام میں گھی اور کھجور سے بنے ہوئے حلوے کے کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے اور وہ دونوں یہ بھی کہتے تھے کہ :
جو چیز آگ پر پکا‌ دی جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ ما مستہ النار فلابأس بہ  (مصنف ابن ابی شیبہ 3/166)
اور اگر خوشبو دار چیز کو کھانے کے ساتھ پکایا نہ جائے بلکہ مکمل طور پر پک جانے کے بعد کھانے کے وقت اس میں خوشبو ملادی جائے تو اگر مقدار کے اعتبار سے خوشبو زیادہ اور کھانا کم ہے تو وہ خالص خوشبو کے حکم میں ہوگا اور اس کے کھانے کی وجہ سے دم دینا ہوگا اور اگر کھانے کی مقدار زیادہ اور خوشبو کی مقدار اس سے کم ہے مگر اس کی مہک موجود ہے تو اس کی وجہ سے کوئی دم یا کفارہ نہیں ہے البتہ مکروہ ضرور ہے اور اگر مہک ختم ہوگئی ہو تو اس میں کوئی کراہت بھی نہیں ہے ۔(دیکھیے فتح القدیر 3/27، غنیۃ الناسک /246)
حضرت عطا اور ابراہیم نخعی کے متعلق منقول ہے کہ :
وہ حالت احرام میں زعفران آمیز نمک کھانے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔(2)

(1)فلو اکل طیبا کثیرا و ھو ان یلتصق باکثر فمہ یجب الدم وان کان قلیلابان لم یلتصق باکثر فمہ فعلیہ الصدقہ ، ھذا اذا اکلہ کما کما ھو من غیر خلط( غنیۃ الناسک 249، نیز دکھیے تاتار خانیہ 2/506)
(2)کانا  لا یریان باسا ان یأکل المحرم الملح الذی فیہ الزعفران (مصنف ابن ابی شیبہ 3/167)

11- خوشبو دار مشروبات

اگر پانی ، شربت یا چائے وغیرہ میں کوئی خوشبو ملا دی گئی ہے اور خوشبو کی مقدار زیادہ ہے تو ایسی صورت میں دم واجب ہوگا اور اگر شربت کی مقدار زیادہ اور خوشبو کی مقدار اس سے کم ہو تو صدقہ واجب ہوگا لیکن اس طرح کے مشروب کو ایک ہی مجلس میں بار بار پینے سے دم واجب ہوجائے گا ۔(دیکھیے فتح القدیر 3/27، غنیۃ الناسک 247)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے