بسم الله الرحمن الرحيم.
حج سے متعلق نئےمسائل۔
جامعہ انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو یوپی۔
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی۔
موبائل: 9451924242
8-اگر احرام کے بعد حج و عمرہ سے روک دیا جائے:
حکومت کی طرف سے اجازت نہ ملنے کی وجہ سے یہ خطرہ ہو کہ اسے چیک پوسٹ سے واپس کردیا جائے گا مگر اس کے باوجود کوئی شخص حج کا احرام باندھ لے اور حج کی نیت کرلے اور چیک پوسٹ سے واپس بھیج دیا جائے تو وہ محصر کے حکم میں ہوگا اور اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ کسی حاجی کو جانور ذبح کرنے کے لیے رقم دے دے اور ذبح کرنے کا وقت اور تاریخ متعین کردے تاکہ اس وقت اس کی طرف سے قربانی کردی جائے اور اس کے بعد ہی وہ احرام سے نکل سکے گا ، اس سے پہلے نہیں۔ اور پھر دوسرے سال اس حج کی قضا ضروری ہے خواہ حج فرض ہو یا نفل۔(1) چنانچہ قرآن پاک میں کہا گیا ہے :
وَ اَتِمُّوا الۡحَجَّ وَ الۡعُمۡرَۃَ لِلّٰہِ ؕ فَاِنۡ اُحۡصِرۡتُمۡ فَمَا اسۡتَیۡسَرَ مِنَ الۡہَدۡیِ ۚ وَ لَا تَحۡلِقُوۡا رُءُوۡسَکُمۡ حَتّٰی یَبۡلُغَ الۡہَدۡیُ مَحِلَّہٗ ؕ
اور حج اور عمرہ اللہ کے لیے پورا پورا ادا کرو، ہاں اگر تمہیں روک دیا جائے تو جو قربانی میسر ہو (اللہ کے حضور پیش کردو) اور اپنے سر اس وقت تک نہ منڈاؤ جب تک قربانی اپنی جگہ نہ پہنچ جائے۔( سورہ البقرۃ :196)
گرچہ یہ آیت دشمن کے ذریعے عمرہ سے روکے جانے کے پس منظر میں نازل ہوئی ہے مگر الفاظ عام ہیں اس لیے کسی بھی ذریعے سے حج و عمرہ میں رکاوٹ پیش آجائے تو اس میں محصر کے حکم پر عمل کیا جائے گا ۔
اور حجاج بن عمر و الانصاری سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
” مَنْ كُسِرَ أَوْ عَرَجَ فَقَدْ حَلَّ، وَعَلَيْهِ الْحَجُّ مِنْ قَابِلٍ ".
جس کا پیر ٹوٹ جائے یا وہ لنگڑا ہو جائے تو وہ احرام سے نکل جائے گا (ابوداؤد1862،ترمذی940،نسائی2860، وغیرہ)
اور امامطحاوی وغیرہ نے نقل کیا ہے کہ ایک شخص کو حالت احرام میں کسی زہریلے جانور نے ڈس لیا تھا اور وہ راستے میں لاچار پڑا ہوا تھا حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ وہاں سے گزرے تو اسے دیکھ کر اس کے بارے میں معلوم کیا اور کہا اس کے لئے قربانی کا جانور حرم میں لے جاؤ اور اس سے ایک دن متعین کرلو اس دن وہ احرام سے نکل جائے گا۔(2)
(1) ولا قضاء على من كان نسكه تطوعا عند مالك والشافعي و قال ابوحنيفة بوجوب القضاء بكل حال فرضا كان او تطوعا و عن احمد روايتان كالمذهبين.( رحمة الأمة:147)
(2)و فی قصۃ الرجل الذی لدغ و ھو محرم ھو صریع فی الطریق اذ طلع علیھم رکب فیھم ابن مسعود فسألوہ فقال ابعثوا بالھدی و اجعلوا بینکم و بینہ یوما امارۃ فاذا کان ذالک فلیحل ( شرح معانی الآثار 2/251، وقال الحافظ :و اخرجہ ابن جریر باسناد ،صحیح فتح الباری:4/13)