سلسله(8)

وصیت اور وراثت سے متعلق نئے مسائل

مفتی ولی اللہ مجید قاسمی ۔
انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو.
wmqasmi@gmail.com-mob.n.  9451924242

9-طبی آلات کے ذریعے حمل کی جنس اور تعداد کی تعیین:

اگر وفات یافتہ شخص کی بیوی حاملہ ہو تو بہتر یہی ہے کہ پیدائش تک ترکہ کی تقسیم کو موقوف رکھا جائے تاکہ اختلاف سے بچا جا سکے اور ایک ہی مرتبہ ترکہ تقسیم ہو ،تاہم اگر دوسرے وارثین تاخیر پر رضامند نہ ہوں تو پیٹ کے بچے کو ایک مذکر یا مونث فرض کر کے دیکھا جائے کہ کس صورت میں دوسرے وارثوں کو کم حصہ ملتا ہے یا وہ محروم ہو جاتے ہیں تو اسی کے اعتبار سے وارثوں کو ان کا حصہ دیا جائے گا اور پھر پیدائش کے بعد اگر کسی کا حصہ کم ملا ہو تو اسے واپس کر دیا گیا جائے گا اور اگر میت پیدا ہو تو ہر ایک کو اس کے حق کے مطابق حصہ واپس کر دیا جائے گا(1) البتہ اگر طبی آلات کے ذریعے متعین طور پر جنس اور تعداد کی تائید ہو جائے تو پھر اس کے مطابق حصہ روک لینے میں کوئی حرج نہیں ہے .

(1)(ووقف للابن حظ ابن) أي إذا ترك الميت امرأته حاملا أو غيرها ممن يرثه ولدها وقف للحمل نصيب ابن واحد…. ثم يقسم الباقي على الأولاد ويترك نصيب الحمل منه على الاختلاف الذي ذكرنا، وإن لم يكن في الورثة ذكر والحمل من الميت يعطى كل وارث نصيبه على تقدير أن الحمل ذكر أو أنثى أيهما أقل، وإن كان على أحد التقديرين يرث دون الآخر فلا يعطى شيئا وكذا إذا كان فيهم من لا يرث على تقدير ولادته حيا وعلى تقدير ولادته ميتا يرث فلا يعطى شيئا للاحتمال، وإن كان نصيبه على أحد التقديرين أكثر يعطى الأقل للتيقن به ويوقف الباقي.(البحر الرائق:

(574/8)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے