بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔
سلسله(35)
ادب و ثقافت سے متعلق نئے مسائل
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی ۔
انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو.
wmqasmi@gmail.com-mob.n. 9451924242
35-خوشی کے موقع پر تالی بجانا:
کسی کی بات کی تائید یا قابل ستائش عمل یا بات پر داد دینے اور اظہار مسرت و پسندیدگی کا اسلامی طریقہ یہ ہے کہ ماشاءاللہ، الحمدللہ ،سبحان اللہ یا اللہ اکبر کہا جائے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں:
كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَى مَا يُحِبُّ قَالَ : ” الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي بِنِعْمَتِهِ تَتِمُّ الصَّالِحَاتُ ". وَإِذَا رَأَى مَا يَكْرَهُ قَالَ : ” الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ ". (ابن ماجة 3803۔ نیز دیکھیے الدعوات الکبیر199/2الحصن الحصین /258)
کسی جلسے اور پروگرام میں خوشی کا اظہار یا داد دینے اور سراہنے کے لیے میز تھپتھپانا یا تالی بجانا ایک غیر اسلامی تہذیب اور انگریزوں کا طریقہ ہے اور بے فائدہ کھیل کود(لھو ولعب) میں داخل ہے (1)
اور مسلمانوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اسلامی تہذیب وثقافت اور شناخت کو قائم رکھیں اور دوسروں کی نقالی اور مشابہت سے پرہیز کریں.
مشرکین مکہ بتوں کو خوش کرنے کے لئے سیٹی اور تالی بجایا کرتے تھے ،چنانچہ کلام پاک میں ہے :
وَ مَا کَانَ صَلَاتُہُمۡ عِنۡدَ الۡبَیۡتِ اِلَّا مُکَآءً وَّ تَصۡدِیَۃً ؕ فَذُوۡقُوا الۡعَذَابَ بِمَا کُنۡتُمۡ تَکۡفُرُوۡنَ ۔
اور بیت اللہ کے پاس ان کی نماز سیٹیاں بجانے اور تالیاں پیٹنے کے سوا کچھ نہیں۔ لہذا ( اے کافرو) جو کافرانہ باتیں تم کرتے رہے ہو ان کی وجہ سے اب عذاب کا مزہ چکھو۔ (سورہ الانفال : 35)
خوشی کے موقع پر تالی بجانے کی رسم لگتا ہے کہ وہیں سے آئی ہے لیکن چونکہ بطور عبادت انجام نہیں دیا جاتا ہے اس لئے اسے حرام قرار نہیں کہا جاسکتا ہے تاہم مغرب سے آئی ہوئی عادت ہے اس لئے مسلمانوں کے شایان شان نہیں ہے کہ ان کی عادت و ثقافت کو اختیار کریں۔
(1)”(قوله وكره كل لهو) أي كل لعب وعبث فالثلاثة بمعنى واحد كما في شرح التأويلات والإطلاق شامل لنفس الفعل، واستماعه كالرقص والسخرية والتصفيق وضرب الأوتار من الطنبور والبربط والرباب والقانون والمزمار والصنج والبوق، فإنها كلها مكروهة لأنها زي الكفار”(رد المحتار 395/6 کتاب الحظر)