16-خون بیچنا

خون جسم انسانی کا ایک حصہ ہے اور انسان سر کے بال سے پیر کے ناخن تک قابل احترام ہے۔ اسے سامان خرید و فروخت بنانا انسانیت کی توہین اور اس کے احترام کے خلاف ہے، اس لئے بہ ضرورت خون کے جائز ہونے کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ خون دینے ولا بغیر کسی دباؤ کے اپنی خوشی سے کسی معاوضہ کے بغیر دے ، لیکن اگر مفت کوئی دینے کے لئے تیار نہیں تو بہ ضرورت خریدنا تو جائز ہے ، مگر بیچنا کسی حال میں درست نہیں اور بیچنے والا سخت گنہہ گار ہوگا۔ اس لئے کہ قرآن حکیم نے خون کو حرام قرار دیاہے اور جو چیز حرام ہے ، اس کا فروخت کرنا بھی ناجائز ہے۔

 

اور حضرت ابوجحیفہ کہتے ہیں:

 

نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ، وَثَمَنِ الدَّمِ صحیح بخاری: 2086

 

اور حضرت عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

 

” لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيْهِمُ الشُّحُومَ فَبَاعُوهَا وَأَكَلُوا أَثْمَانَهَا، وَإِنَّ اللَّهَ إِذَا حَرَّمَ عَلَى قَوْمٍ أَكْلَ شَيْءٍ حَرَّمَ عَلَيْهِمْ ثَمَنَهُ ".

 

’’اللہ یہود پر لعنت کرے کہ اللہ نے ان پر چربی کو حرام کیا تو انھوں نے اسے بیچ کر اس کی قیمت سے فائدہ اٹھایا اور بلا شبہ اللہ جب کسی قوم پر کسی چیز کا کھانا حرام کرتاہے تو اس کی قیمت سے فائدہ اٹھانا بھی حرام کرتاہے۔‘‘( رواہ احمد:2678.وابوداؤد: 3488)

 

اور حافظ ابن حجر عسقلانی نے خون کی بیع کی حرمت پر اجماع نقل کیا ہے ۔(فتح الباری 487/4.باب ثمن الکلب)

 

وجہ یہ ہے کہ انسان مال خرید و فروخت نہیں ہے اور نہ ہی وہ اپنے جسم کا مالک ہے اور جب خود مالک و مختار نہیں ہے تو پھر بیچنے کا اختیار کیسے مل سکتا ہے چنانچہ فقہاء لکھتے ہیں:

 

بطل بيع ماليس بمال کالدم۔

 

جو چیز مال نہیں ہے اس کا بیچنا باطل ہے جیسے کہ خون۔(الدرالمختار:7/234)

 

اور ناگزیر‌ ضرورت کے لئے کسی چیز کے جائز ہونے سے اس کا فروخت کرنا جائز نہ ہوگا، چنانچہ فقہاء لکھتے ہیں کہ بہ ضرورت خنزیر کے بال کو استعمال کیاجاسکتا ہے، لیکن بے قیمت حاصل کرنے کی کوشش ہونی چاہئے، اگر مفت نہ ملے تو اس وقت خریدنا تو جائز ہے لیکن بیچنا اور اس کی قیمت لینا جائز نہیں چنانچہ علامہ حصکفی لکھتے ہیں :

 

’’اگر بلا ضرورت حاصل نہ ہوسکے تو ضرورت کی وجہ سے خریدنا جائز ہے لیکن بیچنا مکروہ ہے ، لہٰذا اس کی قیمت پاکیزہ نہ ہوگی۔‘‘(درمختار مع الرد113/4)

 

البتہ بلڈ بینک والے ضرورت مند کے لئے خون کو محفوظ رکھتے ہیں اور اس کی حفاظت پر رقم خرچ کرتے ہیں اس لئے خرچ کے بقدر وہ مریض سے اجرت لے سکتے ہیں ۔

نیز خون دینے والے کو مریض یا اس کے گھر کے لوگ خوش دلی سے تحفہ کے طور پر کچھ دینا چاہیں تو اس کی گنجائش ہے ۔(دیکھئے :قرار داد فقہ اکیڈمی ،رابطہ عالم اسلامی ،گیارہواں سیمینار ۔1409ھ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے