بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔
سلسله(32)
ادب و ثقافت سے متعلق نئے مسائل

مفتی ولی اللہ مجید قاسمی ۔
انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو.
wmqasmi@gmail.com-mob.n.  9451924242

32-دسترخوان کی جگہ اخبار کا استعمال:

کبھی نیوز پیپر کو دسترخوان کی جگہ بچھانے کی نوبت آجاتی ہے یا کھانے کی چیزیں اس میں لپیٹ دی جاتی ہیں، کھانے کے بعد ان سے ہاتھ صاف کر لیا جاتا ہے یا ضروریات کی مختلف چیزیں ہیں اس میں رکھ کر دی جاتی ہیں۔
ظاہر ہے کہ اگر ان میں قرآنی آیات ،احادیث ،اللہ اور اس کے رسول کے اسماء گرامی یا دینی باتیں ہوں تو پھر ایسے اخبار کو ان کاموں کے لیے استعمال کرنا بالکل جائز نہیں ہوگا؛ کیونکہ اس میں ان کی اہانت اور بے احترامی ہے جسے جان بوجھ کر کوئی مسلمان گوارا نہیں کر سکتا ہے۔
لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایسے کاغذ کا استعمال ان کاموں میں بہت عام ہے اور رفتہ رفتہ لوگوں کی حس اس سلسلے میں مردہ ہوتی جا رہی ہے اور اس طرح کے کاغذوں کو استعمال کے بعد ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا جاتا ہے اس لیے اس پر توجہ کی ضرورت ہے۔
اور اگر کسی اخبار میں مذکورہ چیزیں نہ ہوں تو پھر مذکورہ کاموں کے لیے اس کا استعمال جائز ہے۔
اسی طرح سے سادہ کاغذ جو لکھنے کے کام آسکتا ہو اس سے بھی اس طرح کا کام لینا کراہت سے خالی نہیں کیونکہ وہ علم کا ایک آلہ ہے اس لیے اس کا احترام کرنا چاہیے چنانچہ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے منقول ہے:
حكى الحاكم عن الامام انه كان يكره استعمال الكواغذ في وليمة ليمسح بها الاصابع وكان يشدد فيه ويزجر عنه زجرا بليغا.
حاکم شہید نے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ وہ ولیمہ میں انگلی پوچھنے کے لئے کاغذ کے استعمال کو مکروہ سمجھتے ،اور اس معاملے میں سختی برتتے اور شدت کے ساتھ روکا کرتے تھے ۔(الهندية 322/5)
لیکن یہ کراہت اس کاغذ کے بارے میں ہے جو لکھنے کے کام آسکتا ہو، اور اگر کاغذ اسی مقصد کے لیے بنایا گیا تو پھر اس سے ہاتھ صاف کرنے ، اس میں سامان رکھنے یا دسترخوان بنانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے