سوال :
میری پرچون کی دوکان ہے جس میں مختلف قسم کے بہت سارے سامان ہوتے ہیں ، کیا زکات نکالنے کے لیے دوکان کے پورے سامان کی قیمت صحیح طور پہ جوڑی جائے گی یا اندازہ کافی ہے ، پہلی صورت دشوار کن ہے دوسری صورت ناقابل اطمینان ہے ، صحیح رہنمائی فرمائیں ۔
امیر اللہ احمد پور اسنا گھوسی۔
جواب:
دکان میں موجود پورے سامان تجارت کو الگ الگ شمار کرناضروری ہے محض اندازہ لگا کر زکاۃ نکالنے میں اندیشہ ہے کہ کچھ چیزوں کی زکاۃ ادا نہ ہو اور اس کی ادائیگی ذمے میں باقی رہ جائے ،جس کے بارے میں آخرت میں بازپرس ہوگی ۔اس لیے آخرت کی جواب دہی کا احساس کرتے ہوئے دکان کے ایک ایک سامان کا حساب کیا جائے ۔ اور قیمت فروخت كا لحاظ کرکے زکاۃ نکالی جائے ۔
البتہ انسان اپنی وسعت اور طاقت کے بقدر شرعی احکام کا مکلف ہوتا ہے اس لئے اگر ہر ایك سامان كی گنتی بہت دشوار اور تقریباً ناممكن ہو تو جس قدر ممكن ہو کوشش اور محنت کرکے حساب لگائیں اور جن چھوٹی موٹی چیزوں كو شمار کرنا دشوار ہو وہاں ظن غالب کے ذریعے اندازہ لگالیں اور احتیاطاً کچھ زیادہ محسوب کرلیں تاكہ زكاۃ کی ادائیگی میں كمی نہ رہ جائے۔
ولی اللہ مجید قاسمی ۔