بسم الله الرحمن الرحيم.

حج سے متعلق نئےمسائل۔

جامعہ انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو یوپی۔
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی۔
موبائل: 9451924242

15- حیض روکنے کے لیے دوا کا استعمال:

حیض کا خون ایک فطری اور طبعی چیز ہے اور اسے روکنے کے لیے دوا وغیرہ کا استعمال صحت کے لیے نقصان دہ ہے ، اس لیے شدید مجبوری کے بغیر دوا کا استعمال صحیح نہیں ہے ، البتہ مجبوری کی حالت میں اس کی اجازت ہے جس میں سے ایک یہ  کہ طواف زیارت یا طواف عمرہ کے زمانے میں حیض آنے کا امکان ہو ، اور حیض ختم ہونے تک وہاں ٹھہرنا بہت دشوار ہو تو مانع حیض دوا کا استعمال کیا جاسکتا ہے ، اور اس کی دو شکل ہوگی :
ایک یہ کہ خون آنے سے پہلے ہی دوا کااستعمال کرلیا جائے جس کی وجہ سے خون آئے ہی نہیں تو ایسی صورت میں وہ پاک سمجھی جائے گی اور اس کے لیے نماز اور طواف وغیرہ سب درست ہے بشرطیکہ حیض کی عادت کے دنوں میں خون کا دھبہ نظر نہ آئے جو ایک مرتبہ ظاہر ہونے کے بعد تین دنوں تک دکھائی دیتا رہے ، لہذا اگر دوا کے استعمال کے باوجود 72/گھنٹے یا اس سے زیادہ وقت تک خون کا دھبہ بار بار نظر آتا رہا تو عورت حائضہ شمار ہوگی ۔
دوسری شکل یہ ہے کہ حیض کا خون آنا شروع ہوگیا اور پھر دوا کے ذریعے اسے بند کیا گیا ، ایسی صورت میں طواف وغیرہ سے فارغ ہونے کے بعد اگر عادت کے دنوں میں دوبارہ خون آگیا تو سمجھا جائے گا کہ اس نے حیض کی حالت میں طواف کیا ہے جس کی وجہ سے بطور فدیہ اونٹ یا گائے کی قربانی دینی ہوگی، اور پاکی کی درمیانی مدت کے بارے میں وہی حکم ہوگا جو عادت کے دنوں میں کسی ایک دن خون نہ آنے کا ہوتا ہے ، یعنی وہ بھی حیض شمار کیا جاتا ہے ، اور اگر دوا کے ذریعے اس طرح سے بند ہوگیا کہ طواف کے بعد عادت کا زمانہ ختم ہونے تک حیض نہیں آیا تو ایسی حالت میں بلا کراہت طواف وغیرہ درست ہے ۔(دیکھیے غنیۃ الناسک: 274)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے