بسم الله الرحمن الرحيم.
حج سے متعلق نئےمسائل۔
جامعہ انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو یوپی۔
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی۔
موبائل: 9451924242
6-غیر قانونی طور پر حج و عمرہ کے لئے جانا:
حج کے دوران بہت زیادہ بھیڑ ہوجانے کی وجہ سے نظم و ضبط کو برقرار رکھنے میں کافی پریشانی ہوتی ہے ،نیز اس کی وجہ سے بہت سے حادثات واقع ہوتے ہیں جس کی وجہ سے سعودی حکومت نے ہر ملک کے حاجیوں کا ایک کوٹہ مقرر کردیا ہے نیز جن لوگوں نے ایک مرتبہ حج کرلیا ہے انہیں دوبارہ پانچ سال بعد ہی موقع ملتا ہے اور اس سے پہلے جانے کی اجازت نہیں ہوتی ہے ،
لیکن لوگ ان پابندیوں کی پرواہ نہیں کرتے اور مختلف تدبیروں کے ذریعے وہاں پہونچنے کی کوشش کرتے ہیں جو ایک غلط حرکت ہے اور ناجائز کام ہے اور وہ اپنے اس عمل کی وجہ سے گنہ گار ہوں گے کیوں کہ حکومت کی طرف سے اس طرح کی پابندی شریعت کے مطابق ہے اس لیے اس پر عمل کرنا ضروری ہے ،
ان تدبیروں میں سے ایک یہ ہے کہ لوگ میقات سے احرام کے بغیر آگے بڑھ جاتے ہیں تاکہ چیک پوائنٹ پر انہیں روکا نہ جائے اور آگے پڑھنے کی اجازت مل جائے اور وہاں سے گزرنے کے بعد احرام باندھ لیتے ہیں ، اس طرح سے حج کے لیے جانے والوں کا حج تو صحیح ہوگا اور احرام باندھنے کے بعد حج و عمرہ کی تکمیل ضروری ہوگی البتہ میقات سے احرام کے بغیر گزرنے کی وجہ سے دم دینا ہوگا ، اس لیےکہ حدیث گزر چکی ہے کہ حرم میں آنے والوں کے لیے رسول اللہ ﷺ نے بعض مقامات مقرر کیے ہیں جہاں سے بغیر احرام کے گزرنا درست نہیں ہے ، اور حضرت عبد اللہ بن عباس سے منقول حدیث میں ہے کہ :
من نسی من نسکہ شیئا او ترکہ فلیھرق دما (التلخیص الحبیر :244/2) اس روایت کو بعض لوگوں نے حدیث ہونے کی حیثیت سے ضعیف قرار دیا ہے البتہ عبد اللہ بن عباس کے قول کی حیثیت سے صحیح ہے (دیکھیے الموطأ419/1، دار قطنی مع التعلیق المغنی 244/2، ارواء الغلیل 299/4)
اور ان کا یہ فتوا خلاف قیاس ہونے کی وجہ سے مرفوع حدیث کے حکم میں ہے ، نیز کسی صحابی سے اس کے برخلاف منقول نہیں ہے اس طرح سے گویا اس پر اجماع ہے نیز امت کے درمیان اسے قبول عام حاصل ہے اور اسی کے مطابق عمل ہے ۔