بسم الله الرحمن الرحيم.
سلسله(10)
کھانے پینے سے متعلق نئے مسائل۔
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی ۔
انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو.
11-ٹیپ ریکارڈر کے ذریعے بسم اللہ پڑھنا:
ذبیحہ کے حلال ہونے کے لیے ایک شرط یہ ہے کہ ذبح کرنے والا مسلمان یا کتابی اور عقلمند و باشعور ہو اور اسی بنیاد پر فقہی کتابوں میں بے شعور بچے کے ذبیحے کو حرام قرار دیا گیا ہے اور بسم اللہ کہنے کا عمل ذبح کرنے والے سے مطلوب ہے اور ظاہر ہے کہ ٹیپ ریکارڈر ایک بے جان مشین ہے اور ذبح کے عمل میں اس کا کوئی دخل نہیں ہے اس لئے ذبح کے وقت ٹیپ ریکارڈر یا کسی بھی ریکارڈ کردہ آواز کے ذریعے بسم اللہ کہنے سے ذبیحہ حلال نہیں ہوگا۔
12-غیر مسلم ممالک سے آئے ہوئے گوشت:
مسلمانوں کی یہ بدقسمتی ہے کہ سائنسی اور صنعتی معاملات میں خود کفیل نہ ہونے کے ساتھ معاشی میدان میں بھی بہت پچھڑے ہوئے ہیں اور نوبت یہ آگئی ہے کہ ہم کھانے اور پینے کی چیزوں میں بھی دوسروں پر منحصر ہیں اور ہماری غذائی چیزیں غیر مسلم ملکوں سے سپلائی کی جاتی ہیں یہاں تک کہ گوشت بھی عام طور پر غیر مسلم ملکوں سے منگوایا جاتا ہے جہاں ذبح کے شرعی طریقے کی رعایت نہیں رکھی جاتی ہے اور مشینی ذبیحہ کا رواج ہے مگر مسلمانوں کو دھوکہ دینے کے لیے لکھ دیا جاتا ہے کہ اس کو اسلامی طریقے پر ذبح کیا گیا ہے اس لیے غیر مسلم ملکوں سے آئے ہوئے گوشت کو کھانا حلال نہیں ہے کیونکہ گوشت کے اندر اصل حرمت اور ممانعت ہے اور اسی وقت حلال ہے جبکہ حلال ہونے کے دلائل موجود ہوں ۔الا یہ کہ یقینی ذریعے سے ثابت ہو جائے کہ ذبح کرنے میں شرعی طریقے کی رعایت کی گئی ہے تو اس کا کھانا حلال ہے۔۔(تفصیل کے لئے دیکھئے فقہی مقالات:ج4/ ص293)
13-کھانا پکانے میں الکحل کا بطور ایندھن استعمال:
الکحل حرام اور ناپاک ہے اس کا پینا اور جسم پر لگانا حرام ہے البتہ کھانا پکانے کے لیے بطور ایندھن استعمال کرنے کی اجازت ہے کیونکہ ایندھن کے لیے پاک ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ ناپاک چیز کو بھی ایندھن بنا سکتے ہیں چنانچہ فقہا نے گوبر کو کھانا پکانے میں استعمال کرنے کی اجازت دی ہے(1)
(1)ويجوز بيع السرقین و البعر والانتفاع به والوقود به۔ (ردالمحتار 7/245)