بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔
سلسله(2)
ادب و ثقافت سے متعلق نئے مسائل
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی ۔
انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو.
wmqasmi@gmail.com-mob.n. 9451924242
2-مدر ڈے اور فادر ڈے:
یوم مادر مختلف ملکوں میں الگ الگ تاریخوں میں منایا جاتا ہے ہندو پاک اور اکثر یورپین ممالک میں مئی کے دوسرے اتوار کو اور اکثر عرب ممالک میں 21 مارچ کو اور بعض ملکوں میں جنوری، نومبر یا اکتوبر کو منایا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ 1870ء میں جولیا وارڈا نامی ایک خاتون نے اس کا آغاز کیا ۔
اور جون کے تیسرے اتوار کو فادر ڈے منایا جاتا ہے جس کی شروعات سونورا لوئیس نامی امریکی خاتون کے ذریعے 1910ء میں ہوئی۔
اور دونوں کا کا مقصد والدین کی اہمیت کا احساس کرنا ان کی خدمت کرنا اور خوشی دینا بیان کیا جاتا ہے۔
ظاہر ہے کہ اس طرح کی رسمیں ان قوموں کے لیے زیب دیتی ہیں جو والدین کے حقوق سے ناآشنا ہیں اور ان کی روز مرہ کی زندگی میں والدین کا کوئی دخل نہیں ہے، وہ ان سے کنارہ کش رہتے ہیں اور سال میں ایک دو مرتبہ آکر ڈے منا کر چلے جاتے ہیں ،لیکن جس شریعت میں اللہ تعالیٰ کی وحدانیت و عبادت کے بعد والدین کی اطاعت کا درجہ ہو اور ان کی نافرمانی کو سب سے بڑے گناہوں میں شمار کیا گیا ہو اور خاندان میں ان کی حیثیت مرکز اور سربراہ کی ہو اس میں ان کی اطاعت و خدمت اور اور خوشنودی ایک دو دن کے لئے نہیں ہوگی بلکہ ہر دن کے لئے ضروری ہے ۔
ہر دن کا سورج اس حال میں طلوع ہو کہ سینوں میں ان کی عزت و عظمت کے جذبات موجزن ہوں ،دل ان کی اطاعت و خدمت سے سرشار ہو،اور جسم کے اعضاء ان کے اشارے کے منتظر ہوں اور ذہن و دماغ از خود ان کی خواہشات کو محسوس کرے ۔
ارشاد ربانی ہے :
وَ قَضٰی رَبُّکَ اَلَّا تَعۡبُدُوۡۤا اِلَّاۤ اِیَّاہُ وَ بِالۡوَالِدَیۡنِ اِحۡسَانًا ؕ اِمَّا یَبۡلُغَنَّ عِنۡدَکَ الۡکِبَرَ اَحَدُہُمَاۤ اَوۡ کِلٰہُمَا فَلَا تَقُلۡ لَّہُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنۡہَرۡہُمَا وَ قُلۡ لَّہُمَا قَوۡلًا کَرِیۡمًا ۔ وَ اخۡفِضۡ لَہُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحۡمَۃِ وَ قُلۡ رَّبِّ ارۡحَمۡہُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیۡ صَغِیۡرًا ۔
اور تمہارے پروردگار نے یہ حکم دیا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو، اور والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ اگر والدین میں سے کوئی ایک یا دونوں تمہارے پاس بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو انہیں اف تک نہ کہو، اور نہ انہیں جھڑکو۔ بلکہ ان سے عزت کے ساتھ بات کیا کرو۔
اور ان کے ساتھ محبت کا برتاؤ کرتے ہوئے ان کے سامنے اپنے آپ کو انکساری سے جھکاؤ، اور یہ دعا کرو کہ : یا رب ! جس طرح انہوں نے میرے بچپن میں مجھے پالا ہے، آپ بھی ان کے ساتھ رحمت کا معاملہ کیجیے۔(سورہ الاسراء :23-24)
اور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِأَكْبَرِ الْكَبَائِرِ ؟ ". قُلْنَا : بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ : ” الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ ". وَكَانَ مُتَّكِئًا فَجَلَسَ، فَقَالَ : ” أَلَا وَقَوْلُ الزُّورِ وَشَهَادَةُ الزُّورِ، أَلَا وَقَوْلُ الزُّورِ وَشَهَادَةُ الزُّورِ "۔۔۔۔
کیا میں تمھیں سب بڑے کبیرہ گناہوں کے بارے میں باخبر نہ کروں ؟صحابہ کرام نے عرض کیا :ضرور بتائیے ۔آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ کے ساتھ شرک کرنا اور والدین کی نافرمانی کرنا آپ ٹیک لگائے ہوئے تھے لیکن یہ کہہ کر سیدھے بیٹھ گئے اور فرمایا:سنو!جھوٹی بات بولنا اور جھوٹی گواہی دینا۔ سنو ! جھوٹی بات بولنا اور جھوٹی گواہی دینا ۔۔۔۔(صحيح بخاري:5976 صحيح مسلم: 87)
اور حضرت عبداللہ بن عمرو کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
” رِضَا الرَّبِّ فِي رِضَا الْوَالِدِ، وَسَخَطُ الرَّبِّ فِي سَخَطِ الْوَالِدِ ".
رب کی رضامندی والد کی رضامندی میں اور رب کی ناراضگی والد کی ناراضگی میں ہے ۔
ترمذي :1899
أتيتُ النَّبيَّ ﷺ أستشيرُه في الجهادِ فقال النَّبيُّ ﷺ ألك والدان قلتُ نعم قال الزَمْهما فإنَّ الجنَّةَ تحت أرجُلِهما
الراوي: جاهمة السلمي • ( الترغيب والترهيب 293/3 • إسناده جيد )
ایک صحابی کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں وہ جہاد میں جانے کے لئے مشورہ کی خاطر حاضر ہوئے ۔آپ نے فرمایا:کیا تمہارے والدین زندہ ہیں ؟ انھوں نے عرض کیا :ہاں ۔فرمایا :ان کی خدمت میں لگے رہو؛ اس لئے کہ جنت ان کے پیروں کے نیچے ہے ۔
غیر مسلموں کی نقالی میں مختلف طرح کے دنوں کو منانا اور عید کی طرح سے خوشی کا اظہار کرنا ، تحائف کا تبادلہ کرنا اور دوسرے رسوم و رواج کو اپنانا جائز نہیں ہے اور اگر اسے کار ثواب سمجھ کر انجام دیا جائے تو بدعت اور گمراہی ہے ۔