بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔
سلسله(30)
ادب و ثقافت سے متعلق نئے مسائل
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی ۔
انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو.
wmqasmi@gmail.com-mob.n. 9451924242
30-بریل کوڈ میں قرآن کی طباعت:
ایک فرانسیسی سائنس داں لویس بریل (Louis braille) نے 1834 ء میں ایسے ابھرے ہوئے نقطے ایجاد کیے جنہیں نابینا لوگ ہاتھ کے پوروں سے چھوکر حروف اور حرکات و سکنات کو پہچان لیتے ہیں،موجد کے نام سے اسے بریل کوٹ کہا جاتا ہے۔
نابیناؤں کے لیے قرآن مجید کی تلاوت میں بھی اس کوڈ سے فائدہ اٹھایا گیا چنانچہ وہ لوگ اسے چھو کر کسی سے سنے بغیر براہ راست قرآن کی تلاوت کر سکتے ہیں اور اگر وہ قرآن مجید کے حافظ ہوں اور دوران تلاوت کوئی آیت بھول جائیں تو اس کی طرف رجوع کر کے اپنی تلاوت جاری رکھ سکتے ہیں ۔
یہ کوڈ کوئی رسم الخط نہیں ہے بلکہ حروف پر دلالت کرنے والے نقطے اور نقوش ہیں اور اس کے ذریعے قرآن مجید کی رسم عثمانی کے مطابق تلاوت کی جا سکتی ہے اس لئے اس کوڈ میں قرآن کریم کی کتابت میں رسم عثمانی کی خلاف ورزی نہیں ہوگی، لہذا اسے اپنانے میں کوئی حرج نہیں ہے بلکہ نابینا لوگوں کی سہولت کے لیے ایک بہتر کام ہے۔
اور بریل کوڈ میں تیار کردہ قرآن پہ اصل قرآن کے احکام جاری نہیں ہوں گے ؛کیونکہ قران مجید کا رسم عثمانی کے مطابق عربی رسم الخط میں ہونا ضروری ہے اور جو ایسا نہ ہو اس پر قرآن کے احکام جاری نہیں ہوں گے ،لہذا اس کے چھونے کے لیے باوضو ہونا ضروری نہیں ہے البتہ ادب کا تقاضا ہے کہ چھونے سے پہلے وضو کر لیا جائے۔