بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔

سلسله(16)کھیل کود سے متعلق نئے مسائل

 

مفتی ولی اللہ مجید قاسمی ۔

انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو.

wmqasmi@gmail.com-mob.n.9451924242

 

 

4-لوڈو، تاش، کیرم بورڈ وغیرہ:

 

چوسر اور شطرنج ہی کی طرح لوڈو، تاش اور کیرم بورڈ بھی ہے بلکہ اس سے بدتر کہ سوائے وقت گذاری کے کوئی فائدہ نہیں، اگر رقم کی شرط ٹھہرا لی جائے گرچہ بغیر جوا کے یکطرفہ طور پر ہو یا کوئی تیسرا بطور انعام دے تو بھی باعث گناہ اور ناجائز ہے۔ فقہ و فتاویٰ کی مشہور کتاب ہندیہ میں ہے:

وکل لھو ما سوی الشطرنج حرام بالاجماع۔

شطرنج کے علاوہ ہر کھیل بہ اجماع حرام ہے۔(ہندیہ 352/5)

یعنی شطرنج کے حرام اور جائز ہونے میں فقہاء کے درمیان اختلاف ہے مگر شطرنج کے علاوہ دیگر بے فائدہ کھیلوں کی حرمت کے سلسلہ میں کوئی اختلاف نہیں، تمام فقہاء بیک زبان حرام ہونے کے قائل ہیں، وجہ یہ ہے کہ شطرنج میں تو کچھ فائدہ ممکن ہے مثلاً اس سے ذہنی بالیدگی اور فکری تربیت حاصل ہوتی ہے ، اس سے جنگ کے طریقے معلوم ہوتے ہیں، جہاد کے لیے معاون ہے جیساکہ امام شافعی کا خیال ہے۔ مگر لوڈو وغیرہ میں ایسا کوئی فائدہ متصور نہیں ہے ۔ لوڈو اور تاش ہی سے ملتاجلتا ایک کھیل’’چودہ گٹی‘‘ ہے ۔ علماء نے صراحتاً اسے حرام قرار دیاہے۔امام رازی لکھتے ہیں:

شطرنج، چوسر اور ہر قسم کی لہو و لعب کی چیز مکروہ ہے۔ اس کی وجہ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْتَرِيْ لَهْوَ الْحَدِيْثِ﴾ (یعنی بعض لوگ فضول باتوں کا سامان خریدتے ہیں) اللہ تعالیٰ نے جس کی مذمت بیان فرمائی اور اس پر عذاب کی وعید سنائی ہے۔

اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” مجھے کھیل تماشے سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی کھیل تماشے کو مجھ سے کوئی ربط ہے”۔

اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے شطرنج کھیلنے کی ممانعت منقول ہے۔

اور حضرت علی رضی اللہ عنہ ایک جماعت کے پاس سے گزرے جو شطرنج کھیل رہی تھی، تو آپ نے یہ آیت پڑھی:

ماهَذِهِ التَّمَاثِيْلُ الَّتِيْ أَنْتُمْ لَهَا عَاكِفُوْنَ۔

یہ کیا مورتیاں ہیں جن کے آگے تم دھرنا دیے بیٹھے ہو ؟(سورہ الانبیاء: 52)

یہ سب باتیں اس کھیل کے سخت مکروہ ہونے پر دلالت کرتی ہیں۔

(شرح مختصر الطحاوي للجصاص۔8/ 544)

اورمحقق عبداللہ بن محمد لکھتے ہیں:

ویحرم اللعب بالنرد والشطرنج والاربعۃ عشر۔

چوسر، شطرنج اور چودہ گٹی کھیلنا حرام ہے۔(مجمع الانھر 553/2)

علامہ شامی مزید وضاحت کے ساتھ لکھتے ہیں:

چودہ گٹی کھیلنا حرام ہے ، اس کی شکل یہ ہوتی ہے کہ لکڑی کے ایک ٹکڑے پر تین سطریں کھینچ دی جاتی ہیں اور ان پر چھوٹے چھوٹے پتھر رکھ دئے جاتے ہیں۔(رد المحتار 271/5۔رشیدیہ پاکستان)

امام مالک سے پوچھا گیا کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ گھر میں چودہ گٹی کا کھیل کھیلتا ہے تو اس کا کیا حکم ہے ؟انہوں نے کہا مجھے یہ پسند نہیں ہے اور کھیل تماشا مومن کی شان کے خلاف ہے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :

‌فَمَاذَا بَعْدَ الْحَقِّ إِلا الضَّلالُ۔

پھر حق واضح ہوجانے کے بعد گمراہی کے سوا اور کیا باقی رہ گیا ؟ [سورہ يونس: 32]

ابن رشد کہتے ہیں کہ چودہ گٹی کا کھیل معروف و مشہور ہے جسے چوسر کی طرح کھیلا جاتا ہے ۔( البيان و التحصيل 577/17)

کیرم بورڈ وغیرہ کی شکلیں گرچہ کچھ مختلف ہوتی ہیں مگر ان سب کا مقصد ایک ہے ، بے فائدہ کھیل تماشا اور وقت کاٹنا،اور یہ قیمتی وقت مفید کاموں میں استعمال کرنے کے لئے دیا گیا ہے نہ کہ کاٹنے اور گزارنے کی لئے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے