سوال:
ایک شخص بطور مسافر کچھ دنوں کے لئے امارات میں ہے ۔ اس کا صدقہ فطر امارات کی کرنسی کے طور پر نکلے گا یا انڈیا کی کرنسی کے طور۔
جبکہ شرعی مسئلہ ہے کہ جو شخص جس ملک میں ہے اسی ملک کی کرنسی کے اعتبار سے صدقہ فطر ادا کیا جائے گا۔
محمد عاصم چیک پوسٹ اعظم گڑھ ۔
جواب:
1-صدقہ فطر کے وجوب کے لئے مسافر کے ساتھ نصاب کے بقدر مال ہونا ضروری ہے . کیونکہ اگر اس کے ساتھ میں نصاب کے بقدر مال نہیں ہے تو وہ خود زکاۃ اور صدقۃ فطر کا مستحق ہے ۔چنانچہ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے دریافت کیاگیا :
مسافر جو مکان میں صاحب نصاب ہے اس کو حالت سفر میں اگر قربانی و فطرہ دینے کی قدرت ہو تو اس پر قربانی یافطرہ واجب ہوگا یا نہیں ۔ لیکن فی الحال سفر میں مقدار نصاب مال ساتھ نہیں ہے، لیکن بوقت ضرورت منگانے پر قادر ہے ایسے شخص پر کیاحکم ہے ؟
انھوں نے جواب میں لکھا:
ایسے مسافر پر نہ صدقہ فطر واجب ہے اور نہ قربانی، کیوں کہ وجوب صدقہ وحلت اخذ صدقہ مجتمع نہیں ہوتے، اور اس شخص کو زکوٰۃ لینا جائز ہے ۔ پس صدقہ فطر وقربانی واجب نہیں ۔۔۔( امداد الفتاوی 111/2 ط کراچی)
2-اگر وہ جنس اور غلہ سے ادا کرنا چاہتا ہے تو اس میں قیمت کا لحاظ نہیں کیا جائے گا چاہے وہ جہاں بھی ادا کرے۔
3-قیمت ادا کرنا چاہتا ہے تو جہاں موجود ہے وہاں کی قیمت کا اعتبار ہوگا گرچہ مسافر ہو۔(1)
(1)والمعتبر في الزكاة فقراء مكان المال، وفي الوصية مكان الموصي، وفي الفطرة مكان المؤدي عند محمد، وهو الأصح، وأن رءوسهم تبع لرأسه.
(قوله: مكان المؤدي) أي لا مكان الرأس الذي يؤدي عنه (قوله: وهو الأصح) بل صرح في النهاية والعناية بأنه ظاهر الرواية، كما في الشرنبلالية، وهو المذهب كما في البحر؛ فكان أولى مما في الفتح من تصحيح قولهما باعتبار مكان المؤدى عنه”
(ردالمحتار:355/2)
ولی اللہ مجید قاسمی