مصیبت کے وقت نماز:
ولی اللہ مجید قاسمی ۔
نماز مومن کی روح کی غذا اور دل کی دوا ہے۔ سب سے اہم پناہ گاہ اور حفاظت کا ذریعہ ہے۔ یہ وہ مضبوط قلعہ ہے جہاں پہونچ کر وہ ہر قسم کی مشکلات ومصائب سے مامون ہوجاتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے جب بھی کوئی مشکل مرحلہ آتا ہے تو فوراً نماز کی طرف متوجہ ہوتے۔ حضرت حذیفہ راوی ہیں کہ جب بھی رسول اللہ ﷺ کوکوئی پریشانی درپیش ہوتی تو نماز کے لئے اٹھ کھڑے ہوتے۔( اذا حزبہ امر صلی ۔رواہ ابوداؤد باسناد حسن ۔ دیکھئے :اعلاء السنن 34/7) حضرت ابوالدرداء فرماتے ہیں:
اذکانت لیلۃ ریح شدیدۃ کانت مفزعۃ الی المسجد حتی تسکن الریح ۔
جب کبھی رات میں تیز ہوا چلنے لگتی تو آپ ﷺ گھبرا کر مسجد کا رخ کرتے اور جب تک ہوا رک نہ جاتی مسجد میں تشریف رکھتے.(رواہ الطبرانی فی الکبیر و سندہ حسن اعلاء السنن 146/8)
ایک مومن کی یہی شان ہونی چاہئیے کہ جب بھی کوئی فکر یا پریشانی لاحق ہو فوراً وہ مسجد کی طرف رخ کرے اور نماز میں مشغول ہوجائے کہ یہی چیز اس کے زخم کے لئے مرہم اور اس کے درد کی دوا ہے۔اس کا سب سے بڑا ہتھیار اور سہارا ہے۔ فقہا لکھتے ہیں کہ جب تیز آندھی چلے، زلزلہ آجائے،بجلی گرے اور اولے پڑنے لگیں۔ دن میں سخت تاریکی چھا جائے یا کوئی عمومی بیمار مثلا ہیضہ وغیرہ پھوٹ پڑے تو اس وقت توبہ و استغفار کرنا اور نمازپڑھنا مسنون ہے، مگر یہ نماز جماعت سے نہیں بلکہ تنہا پڑھی جائے گی۔(مراقی الفلاح مع حاشیتہ الطحطاوی ؍ 357) حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے بصرہ میں اور حضرت حذیفہؓ سے مدائن میں زلزلہ کے وقت نماز پڑھنا ثابت ہے۔(المحلی 315/3)