سلسله(5)

طلاق و تفریق سے متعلق نئے مسائل:

مفتی ولی اللہ مجید قاسمی ۔
انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو.
wmqasmi@gmail.com-mob.n.  9451924242

5-میڈیکل ٹیسٹ کے ذریعے نامردی کی تحقیق اور فسخ نکاح:
نکاح کا بنیادی مقصد جنسی تقاضوں کی تسکین ہے جس کے نتیجے میں عصمت و عفت محفوظ ہو جاتی ہے اور اسی وجہ سے شادی شدہ مرد اور عورت کو قرآن میں محصن اور محصنہ کہا گیا ہے جس کے معنی قلعہ بند کے ہیں کہ وہ بدکاری اور بدنگاہی سے اس طرح سے محفوظ ہو جاتے ہیں جیسے کہ بند قلعے میں موجود شخص دشمنوں سے مامون رہتا ہے۔
اور حدیث میں کہا گیا ہے:
” يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ، مَنِ اسْتَطَاعَ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ ؛ فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ ؛ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ ".
نوجوانو! تم میں سے جو نکاح کی صلاحیت رکھتا ہے تو وہ شادی کر لے کیونکہ نکاح کر لینا نگاہ کو زیادہ جھکانے والا اور شرمگاہ کی زیادہ حفاظت کرنے والا ہے اور جو اس کی استطاعت نہ رکھے وہ روزے کو لازم پکڑ لے کیونکہ یہ اس کی شہوت کو توڑ دے گا.
( بخاري: 5065. مسلم:1400)
اس لیے تمام فقہاء اس بات پر متفق ہیں کہ اگر کوئی عورت لاعلمی میں کسی نامرد  شخص سے نکاح کر لے تو معلوم ہونے کے بعد عورت کو نکاح کے فسخ کرنے کے مطالبے کا حق حاصل ہے۔وہ اس کے لیے عدالت سے رجوع کرے اور اس کے دعوے کے بعد قاضی کے پاس اگر نامردی ثابت ہو جائے تو وہ اسے علاج کے لیے ایک سال کی مہلت دے اور سال گزر جانے کے باوجود بھی وہ جماع پر قادر نہ ہو تو عورت کے مطالبے پر قاضی نکاح کو فسخ کردے  گا۔
لیکن سوال یہ ہے کہ اگر جدید میڈیکل سائنس کے ذریعے معلوم ہو جائے کہ کسی شخص کی نامردی ناقابل علاج ہے تو کیا علاج کے لیے اسے بھی ایک سال کی مہلت دی جائے گی یا نہیں؟
جواب یہ ہے کہ فقہاء نے لکھا ہے کہ اگر کسی شخص کی شرمگاہ کٹی ہوئی ہو یا اتنی چھوٹی ہو کہ اس سے حق زوجیت ادا نہیں کیا جاسکتا تو ظاہر ہے کہ اس دور میں علاج کے ذریعے اس کی سرجری کی امید نہیں تھی اس لیے اسے مہلت نہیں دی جائے گی بلکہ فورا نکاح کو فسخ کر دیا جائے گا(1)۔ اس پر قیاس کرتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ اگر یقینی طور پر معلوم ہو جائے کہ کسی شخص کی نامردی ناقابل علاج ہے پھر اسے مہلت دینے کا کوئی فائدہ نہیں ہے اس لیے عورت کے مطالبے پر فورا نکاح فسخ کیا جا سکتا ہے.

(1) وإن کان مجبوبًا فرَّق بینہما في الحال إن طلبتْ؛ لأنہٗ لا فائدۃَ في التأجیل۔ (ہدایہ:401/2) ويلحق بالمجبوب من كان ذكره صغيرا جدا كالزر . (البحر الرائق.206/4)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے