طول قیام کثرت سجود سے افضل ہے

جس چیز میں محنت و مشقت زیادہ ہوتی ہے اس کا اجر بھی اسی اعتبار سے زیادہ ملتا ہے ۔ عبادات میں یہ حیثیت بہت نمایاں ہے۔ اسی لئے نماز میں طول قیام یعنی زیادہ دیر تک کھڑے رہنے اور طویل قرات کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیاگیا کہ سب سے افضل نماز کونسی سے ہے؟ ارشاد ہوا: زیادہ دیر تک قیام والی نماز. ( ای الصلوۃ افضل؟قال طول القنوت ۔رواہ الترمذی ‘ ابوداؤد‘ احمد‘ مسلم۔ نیل الاوطار 75/3)
امام نووی شافعی کہتے ہیں کہ بہ اتفاق یہاں’’طول قنوت‘‘ سے مراد’’ طول قیام‘‘ ہے۔
اور ایک دوسری حدیث میں صراحت کے ساتھ’’ طول قیام‘‘ کے الفاظ آئے ہیں۔(نیل الاوطار 75/3)
نیز آپ ﷺ کا عمل بھی اسی کے مطابق تھا کہ ’’ طول قیام‘‘کی وجہ سے قدم مبارک پر ورم آجاتا ہے۔
بعض روایتوں میں جو کثرۃ سجدہ کی ترغیب دی گئی ہے۔ (اعنی علی نفسک بکثرۃ السجود.رواہ احمد مسلم ‘ نسائی‘ ابوداؤد( نیل الاوطار 75/3))
یایہ کہ بندہ اپنے رب سے سب سے زیادہ قریب سجدہ میں ہوتا ہے ۔ (اقرب مایکون العبد من ربہ وھوساجد .صحیح مسلم ‘ مسند احمد سنن ابوداؤد و سنن نسائی‘ نیل الاوطار 74/3)
تو اس سے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ کثرت سجدہ’’طول قیام‘‘ سے افضل ہے۔ سجدہ کی فضیلت و اہمیت اپنی جگہ پر مسلم ہے اور وہ نماز کے ارکان میں سب سے اہم رکن ہے۔ لیکن اس سے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ وہ اس نماز سے افضل ہے جو ’’ طول قیام‘‘ پرمشتمل ہو۔

قرأت :

فرض کی صرف دو رکعتوں میں قرات فرض ہے۔ مگر سنت کی ہر رکعت میں قرات ضروری ہے۔(ہدایہ مع الفتح 395/1)
دن کے نوافل میں قرات آہستہ ہوگی سوا چند نمازوں کے جن کا تذکرہ گذشتہ صفحات میں آچکا ہے اور رات میں آہستہ اور بہ آواز پڑھنے میں اختیار ہے۔(حوالہ سابق 285/1)
سنت و نوافل میں ایک ہی سورہ اور آیت کو بار بار پڑھنا نیز رحمت کی آیت پر رک کر اللہ کے کرم کا طالب ہونا اور عذاب کی آیت پرٹہر کراس سے پناہ مانگنا جائز اوردرست ہے۔ حدیث میں اللہ کے رسول ﷺ اس طرح پڑھنا ثابت ہے۔(معارف السنن 352/2)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے