نوافل گھر میں پڑھنا افضل ہے
ولی اللہ مجید قاسمی ۔
ریا کاری کے اسباب چاروں طرف موجود ہیں ، جہاں کہیں تھوڑی سی غفلت ہوئی یہ بیماری لگ گئی اور دق کی بیماری کی طرح خلوص کو کھاجاتی ہے۔ یہ ایک خطرناک اور پوشیدہ مرض ہے۔ اس سے ہر وقت ہوشیار اور خبردار رہنے کی ضرورت ہے۔ نوافل گھر میں پڑھی جائیں تو ایک گونہ اس سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ اسی لئے نوافل گھر میں اد کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ (قالہ النووی : نیل الاوطار 78/3)
حدیث میں ہے کہ سب سے بہتر نماز انسان کا اپنے گھر میں پڑھنا ہے سوا فرائض کے (افضل الصلوۃ صلاۃ المرء فی بیتہ الاالمکتوبۃ ۔رواہ الجماعۃ الاابن ماجہ ۔ نیل الاوطار 77/3)
دوسری حدیث میں ہے کہ گھروں میں نماز پڑھو اور اسے بالکل قبرستان نہ بنادو۔(صلوا فی بیوتکم ولا تتخذوھا قبورا ۔متفق علیہ) نیل الاوطار 77/3)
نیز آپ نے فرمایا فرض کے سوا دیگر نمازوں کو اپنے گھروں میں پڑھنا میری اس مسجد میں نماز پڑھنے سے افضل ہے ۔(حوالہ سابق)
مسجد نبوی میں ایک نماز پڑھنے کا ثواب ایک ہزار نماز کے بقدر ہے۔ لیکن اس کے باوجود مسجد نبوی کو چھوڑ کر گھر میں سنت پڑھنے کو بہتر کہاگیا ہے۔ علامہ شوکانی لکھتے ہیں کہ اس حدیث کے مطابق اگر کوئی سنت مسجد نبوی میں نہ پڑھے بلکہ اپنے گھر میں ادا کرے تو یہ ایک ہزار نماز سے بھی افضل ہے۔ (نیل الاوطار.3/78)
آپ ﷺ نے صرف حکم دینے پر اکتفا نہیں کیا بلکہ عملی طور پر بھی آپ ہمیشہ فرائض سے پہلے اور بعد والی سنت گھر ہی میں پڑھا کرتے تھے۔ ( زاد المعاد 83/1 )صرف دو موقعوں پر فرائض سے پہلے اور بعد کی سنت آپ ﷺ سے مسجد میں پڑھنا منقول ہے۔ (معارف السنن 111/4)
اور اسی کو پسند کرتے تھے۔ عبداللہ بن سعد کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا کہ کونسی نماز افضل ہے گھر میں ادا کرنا یا مسجد میں؟ ارشاد ہوا: تم دیکھ رہے ہو کہ میرا کمرہ مسجد سے کس قدر قریب ہے۔ اس کے باوجود فرائض کے علاوہ دیگر نمازیں گھر ہی میں پڑھنا مجھے زیادہ پسند ہے۔(شمائل ترمذی /20)
رمز شناسان شریعت اور اس کے مزاج و مذاق سے ہم آگاہ فقہاء کا بھی یہی خیال ہے کہ سنت و نوافل گھر میں پڑھنا افضل اور بہتر ہے۔ تاہم کچھ سنتیں ایسی بھی ہیں کہ ان کا مسجد میں پڑھنا ہی مطلوب ہے وہ یہ ہیں: تراویح‘ تحیۃ المسجد‘ نماز کسوف ‘ سفر سے واپسی کی نماز‘ سنت احرام اگر میقات کے پاس مسجد ہو ، نماز طواف‘یاد رہے کہ نماز طواف حنفیہ کے نزدیک واجب ہے۔ (ردالمحتار 184/2) حالت اعتکاف میں ہو، وقت اس قدر تنگ ہو کہ گھر جاکر پڑھنے میں فوت ہونے کا اندیشہ ہو۔ (الدرالمختار مع الرد 504/1)
واضح رہے کہ گھر پر سنت پڑھنا اس وقت افضل ہے جبکہ اطمینان ہو کہ گھر جاکر ادا کریں لیکن اگر اپنے نفس پر اعتماد نہ ہوتو پھر مسجد ہی میں پڑھنا افضل ہے کیونکہ کہیں ایسا نہ ہو کہ زیادہ ثواب کے حصول کی راہ سے نفس ترک سنت کے راستہ پر ڈال دے۔