بسم الله الرحمن الرحيم.
لباس اور زینت سے متعلق نئے مسائل:
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی ۔
انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو.
15-مصنوعی لمبے ناخن:
پلاسٹک کے بنے ہوئے طویل ناخن جو بالکل اصلی ناخن کی طرح معلوم ہوتے ہیں اور پھر ان کو کلر کر کے گوند کے ذریعے اصل ناخن پر چپکا دیا جاتا ہے۔
اس طرح کے ناخن کا استعمال جائز نہیں ہے ؛ کیونکہ اس میں غیر مسلموں کے ساتھ مشابہت ہے اور ایسا کرنا فطرت کے خلاف ہے اس لیے کہ حدیث میں ناخن تراشنے کو امور فطرت میں شمار کیا گیا ہے۔اور چالیس دن کے اندر اسے کاٹنے کا حکم دیا گیا ہے ۔حضرت انس سے روایت ہے :
وُقِّتَ لَنَا فِي : قَصِّ الشَّارِبِ، وَتَقْلِيمِ الْأَظْفَارِ، وَنَتْفِ الْإِبِطِ، وَحَلْقِ الْعَانَةِ، أَنْ لَا نَتْرُكَ أَكْثَرَ مِنْ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً.(صحیح مسلم:258)
ہمارے لئے مونچھ تراشنے ،ناخنکاٹنے ،بغل کے بال نوچنے اور ناف کے نیچے کے بال کے مونڈنے کے لئے ایک وقت مقرر کر دیا گیا ہے کہ اسے چالیس دن سے زیادہ نہ چھوڑے رکھیں۔
اور جب اصل ناخن کے سلسلے میں یہ حکم ہے تو نقلی لمبے ناخن کے لگانے کی اجازت کیسے ہوسکتی ہے ؟
لیکن اگر کسی کے اصلی ناخن نہ ہوں تو چونکہ یہ ایک عیب ہے اس لیے اس صورت میں نقلی ناخن لگانے کی گنجائش ہے، بشرطیکہ دھوکہ دہی نہ ہو اور مصنوعی ناخن میں جائز اجزاء کا استعمال کیا گیا ہو اور کسی دوسرے انسان کا ناخن نہ ہو ؛کیونکہ کسی دوسرے انسان کے جسمانی اعضاء کا استعمال درست نہیں ہے۔ نیز ان کی لمبائی عام ناخن سے زائد نہ رکھی جائے ۔
اور چونکہ یہ ناخن تک پانی پہنچنے میں رکاوٹ ہے اس لیے اس کے ہوتے ہوئے وضو اور غسل درست نہیں ہوگا۔
البتہ پیوندکاری کے ذریعے اسے جسم کا حصہ بنا دیا گیا ہو تو ایسی صورت میں وضو اور غسل میں اسی پر پانی بہا دینا کافی ہوگا۔