نماز حاجت :

ولی اللہ مجید قاسمی ۔

نماز ایک مومن کے لئے مونس و دمساز اور معین ومددگار ہے ۔ رب دو جہاں کا ارشاد ہے :

یا ایھا الذین آمنوا استعینوا بالصبر والصلوۃ۔

ایمان والو ! صبر اور نماز کے ذریعہ مدد چاہو۔

تمام حاجتوں اور ضرورتوں کی تکمیل کے لئے نماز ایک اہم ذریعہ ہے۔ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے :

’’تم میں سے جس کسی کو بھی اللہ سے یا کسی انسان سے کوئی ضرورت ہوتو اسے چاہئیے کہ اچھی طرح وضو کرکے دو رکعت نمازپڑھے اور نماز سے فارغ ہوکر اللہ کی حمد وثنا اور نبی ﷺ پردرود کے بعد یہ دعا پڑھے۔

لاالہ الا اللہ الحلیم الکریم سبحان اللہ رب العرش العظیم۔ الحمد اللہ رب العالمین اسالک موجبات رحمتک و عزائم مغفرتک والغنیمۃ من کل بروالسلامۃ من کل اثم لاتدع لی ذنبا الا غفرتہ ولا ھما الا فرجتہ ولا حاجۃ ھی لک رضا الا قضیتھا یا ارحم الراحمین ۔

اللہ کے سواء کوئی معبود نہیں‘ بڑا بردبار اور بہت کرم والا ہے، پاک اور مقدس ہے ،وہ اللہ جو عرش عظیم کارب ہے،تمام تعریف سارے جہاں کے پالن ہار کے لئے ہے۔ یا اللہ! میں تجھ سے ایسی چیزوں کا سوالی ہوں جو تیری رحمت کا سبب اور تیری بخشش کا ذریعہ بنیں، تو مجھے اچھائی عطا فرما اور ہر برائی سے مجھے محفوظ فرما۔ اے اللہ !میرے سارے گناہ معاف کردے، میری ہر پریشانی کو دور کردے اور میری ہر حاجت جس میں تیری خوشنودی ہو پوری کردے۔ اے سب مہربانوں میں سب سے زیادہ مہربان !(ترمذی109/1 وضعفہ ولکن لہ شاہد من حدیث ابی الدرداء و اسنادہ حسن .(معارف السنن 175/4)

جن کے دلوں میں ایمان ویقین کی چنگاری روشن ہے ان کا تجربہ ہے کہ اس نماز سے حاجتیں پوری ہوتی ہیں اور بلا شبہ نماز ’’خزائن الہیہ‘‘ کی کنجی ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ جو کوئی اچھی طرح وضو کرکے مکمل طریقہ پردو رکعت نماز پڑھے تو جو بھی مانگے گا اللہ عطا کریں گے۔ جلد یا بدیر ۔(من توضا فاسبغ الوضوء ثم صلی رکعتین یتمھا اعطاء اللہ ماسال معجلا اوموخرأ، روی احمد بسند صحیح۔فقہ السنہ188/1)

علامہ کشمیری کا خیال ہے کہ یہ دعا نماز ختم ہوجانے کے بعد پڑھنا چاہیے؛ کیونکہ انسانی حاجت مختلف ہوا کرتی ہے، کچھ حاجتیں ایسی ہوتی ہیں جو مخلوق سے متعلق ہیں اور کچھ ایسی ہیں جن کا تعلق خالق سے ہے اور وہ دعائیں جن کا تعلق مخلوق سے ہے۔ اگر نماز کے اندر پڑھی جائیں تو اس سے نماز فاسد ہوجاتی ہے. ‌(معارف السنن 275/4)

 

تعداد رکعت اور مستحب سورہ:

 

نماز حاجت دو رکعت ہے ۔ بعض حدیثوں میں چار رکعت کا بھی تذکرہ ہے۔(دیکھئے مجمع الزوائد279/1) صاحب حاوی کا خیال ہے کہ یہ بارہ رکعت ہے۔ (ردالمحتار508/1)حضرت عبداللہ بن مسعود سے منقول ایک حدیث میں یہی تعداد مذکور ہے۔(دیکھئے الترغیب 243/1)

علامہ ابن عابد بن شامی کہتے ہیں کہ : پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد تین مرتبہ آیۃ الکرسی پڑھے اور بقیہ تین رکعتوں میں سے ہرایک میں سورہ فاتحہ ‘اخلاص اور قل اعوذ بربک الفلق و قل اعوذ برب الناس‘ ایک ایک مرتبہ پڑھے۔ ان کا خیال ہے کہ سورتوں کی یہ تعین حدیث میں مذکور ہے۔(ردالمحتار508/1) لیکن علامہ بنوری کہتے ہیں کہ حدیث میں کسی متعین سورہ کا تذکرہ نہیں ہے۔( ولم یرد فیھا تعیین سورۃ .معارف السنن 275/4)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے