وہ نمازیں جو حدیث سے ثابت نہیں:
ولی اللہ مجید قاسمی
نماز ایک بہترین اور پسندیدہ عمل ہے، ایک اعلیٰ درجے کی عبادت ، بلکہ عبادت و بندگی کی آخری شکل ہے۔ ایمان و اسلام کا ایک اہم رکن ہے، کفر و اسلام کے درمیان حدفاصل ہے۔ لیکن اس قدر اہم، باعظمت اور پسندیدہ عمل کا بھی ایک وقت ہے ، ایک طریقہ اور ہیئت ہے؛ اس لئے طلوع و غروب کے وقت نماز ممنوع ہے اور سخت ناپسندیدہ ہے اور نماز کی متعین ہئیت کے سوا کوئی دوسرا طریقہ اپنانا خواہ اس میں کتنی ہی تذلیل اور انکساری ہو ،تواضع اور فروتنی کامظہر ہو خدا کے یہاں نا مقبول ہے۔
دنوں اور جگہوں کی فضیلت بھی اللہ کی طرف سے ہے،اس میں انسانی عقل اور قیاس کو کوئی دخل نہیں۔ اس لئے کسی مخصوص دن کو عبادت کے لئے خاص کر لینا بغیر کسی شرعی ثبوت کے دین میں ایک نئی راہ نکالنا ہے،خاص کر اس کی فضیلت کے لئے کوئی حدیث بنالینا بہت بڑی جرأت ہے۔
نماز رغائب:
یہ نماز رجب کے پہلے جمعہ کی رات میں مغرب و عشاء کے درمیان پڑھی جاتی ہے۔ دو دو رکعت کرکے کل بارہ رکعت پڑھنا ہوتا ہے، ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ قدر تین مرتبہ اور سورہ اخلاص بارہ مرتبہ پڑھاجاتا ہے۔ اس نماز کی فضیلت کے سلسلہ میں بعض لوگوں نے یہ حدیث نقل کی ہے :
جوکوئی اس نماز کو پڑھے تو اس کے تمام گناہ معاف کردئے جائیں‘ اگرچہ گناہ سمندر کے جھاگ کے برابر، ریت کے ذرات کے بقدر،وزن میں پہاڑ کے ہم مثل اور درخت کے پتوں کی تعداد میں ہوں۔ اور قیامت کے دن اس کے گھروالوں میں سے ستر ایسے آدمیوں کے بارے میں اس کی سفارش قبول کی جائے گی جو دوزخ کے مستحق ہوں گے۔(احیاء العلوم الدین مع الاتحاف 701/3)
مگر حیرت تو یہ ہے کہ اس قدر عظمت اور برکت والی روایت کو نہ تو کسی محدث نے صحیح کہاہے اور نہ کسی فقیہ نے قبول کیاہے، امام نووی کہتے ہیں کہ: یہ نماز ایجاد کردہ ہے، قابل مذمت، ناپسندیدہ اور غلط ہے’’ قوت القلوب‘‘ اور احیاء علوم الدین‘‘ میں نقل کی وجہ سے تم دھوکہ میں نہ پڑجانا۔ (الاتحاف703/3)
ملا علی قاری، ابن رجب حنبلی اور علامہ محمد طاہر پٹنی لکھتے ہیں کہ صلوۃ رغائب کی فضیلت میں جتنی بھی حدیثیں ہیں سب جھوٹی اور من گھڑت ہیں( الموضوعات الکبیر /164، الآثار المرفوعہ /69 ،تذکرۃ الموضوعات/ 44)
ابوالبرکات مولانا عبدالحی فرماتے ہیں کہ محدثین تمام کے تمام اس پر متفق ہیں کہ نماز رغائب سے متعلق احادیث موضوع اور گھڑی ہوئی ہیں۔(الآثار المرفوعہ /73) اور ان کا یہ بیان کس قدر حقیقت افروز اور چشم کشا ہے کہ’’صلاۃ رغائب کی حدیثیں جو’’ غنیہ‘‘(’’ غنیۃ الطالبین‘‘ شیخ عبدالقادر جیلانی کی تصنیف ہے۔) اور تصوف کی دیگر کتابوں میں مذکورہ ہیں غیر متعبر ہیں اس لئے کہ حدیث کے ثبوت کے لئے’’نقدرجال‘‘ کا اعتبار ہے’’ کشف رجال‘‘ نا معتبر ہے‘‘(الآثار المرفوعہ/73)