نماز سفر:
ولی اللہ مجید قاسمی ۔
سفر نمونہ جہنم اور حوادث کی آماجگاہ ہے، پریشانی اور تکلیف کا دوسرا نام سفر ہے، جسمانی کلفتوں کے ساتھ ذہنی سکون بھی ختم ہوجاتا ہے، ہروقت یہ فکر لگی رہتی ہے کہ اس کی غیر موجودگی میں گھروالوں پر کوئی افتاد نہ آپڑے۔ ایسی حالت میں اللہ کے رسول ﷺ کا یہ پیام کس قدر اطمینان بخش اور راحت رساں ہے کہ : جب تم اپنے گھر میں داخل ہوتو اس سے پہلے دو رکعت پڑھ لو کہ اس کی وجہ سے تمہیں کوئی ناخوش گوار بات دیکھنے کو نہیں ملے گی اور جب تم گھر سے نکلو تو بھی دو رکعت پڑھ لو کہ اس کی وجہ سے سفر میں تمہیں کوئی نامناسب بات پیش نہیں آئے گی۔ (اذا دخلت منزلک فصل رکعتین تمنعانک مدخل السوء واذا خرجت فصل رکعتین تمنعانک مخرج السوء ۔(قال الھیثمی رجالہ موثقون ۔مجمع الزوائد 283,284/2)
حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ ایک صاحب نبی کریم ﷺ کے پاس آئے اور عرض کیا:
میں تجارت کی غرض سے بحرین جانا چاہتا ہوں آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا دو رکعت نمازپڑھ لو۔ (رواہ الطبرانی فی الکبیر ورجالہ الثقات۔ مجمع الزوائد 283,284/2)
کسی بھی منزل پر قیام مقصود ہو تو وہاں بھی دو رکعت نماز مسنون ہے حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ جب کسی منزل پر قیام کرتے تو روانگی سے پہلے دو رکعت پڑھ لیتے۔ (اذا نزل منزلا فلا یرتحل منہ حتی یودعہ برکعتین ۔ فیہ عثمان بن سعد وثقہ ابونعیم و حاتم و ضعفہ جماعۃ۔ مجمع الزوائد 283/2)
سفر میں جانے سے پہلے ان رکعتوں کو گھر میں پڑھنا چاہئیے، حدیث میں ہے :
ما استخلف اھلہ من خلیفۃ احب الی اللہ من أربع رکعات یصلیھن العبدفی بیتہ اذا شد علیہ ثیاب سفرہ۔
اللہ کے نزدیک ان چار رکعتوں سے زیادہ پسندیدہ کوئی نائب نہیں ہے جسے بندہ اپنے گھر میں اس وقت پڑھتا ہے جبکہ وہ سفری لباس پہن لیتا ہے۔(حدیث ضعیف ہے۔ اعلاء السنن 51/7)
لیکن سفر سے آنے کے بعد ان رکعتوں کو مسجد میں پڑھنا افضل ہے کہ آنحضور ﷺ کا یہی طرزعمل تھا۔(فاذا قدم بدأ بالمسجد فصلی فیہ رکعتین ۔صحیح مسلم 248/1)