اذکار و دعائیں:

ولی اللہ مجید قاسمی ۔

نماز کے شروع میں، ایسے ہی رکوع میں، رکوع سے اٹھ کر، سجدوں میں ،دونوں سجدوں کے درمیان مختلف دعائیں رسول اللہ ﷺ سے منقول ہیں۔ فرض نماز میں یہ تمام دعائیں پڑھی جائیں تو نماز طویل ہوجائے گی نیز مقتدیوں کے اُکتا جانے کا اندیشہ بھی ہے؛اس لئے حدیث میں کہا گیا ہے کہ امام کو چاہئے کہ وہ ہلکی نماز پڑھائے۔ (من ام قوما فلیخفف.صحیح مسلم 188/1)

البتہ سنت و نفل ایک انفرادی نماز ہے اس لئے ان میں ان دعاؤں کو پڑھنا بہتر اور عمدہ ہے۔ ایسے ہی اگر مقتدی راضی ہوتو پھر فرض نماز میں بھی اس کی اجازت ہے۔(العرف الشذی 62/1 معارف السنن 352/2)

تکبیر تحریمہ کے بعد :

حضرت علی ؓفرماتے ہیں کہ رسو ل اللہ ﷺ جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو یہ دعا پڑھتے:

وجھت وجھی للذی فطرالسمٰوت والارض حنیفا وما انا من المشرکین ۔ ان صلوتی ونسکی ومحیای ومماتی للہ رب العالمین ۔ لاشریک لہ وبذالک امرت وانا اول المسلمین-

میں نے یکسو ہوکر اپنا رخ اس ذات کی طرف کرلیا ہے جس نے زمین اور آسمانوں کو پیدا کیا اور میں شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں۔ بلاشبہ میری نماز، میری قربانی، میری زندگی اور موت اللہ رب العالمین کے لئے ہے۔اس کا کوئی شریک نہیں۔ اسی کا مجھے حکم دیاگیا ہے اور میں سب سے پہلے ماننے والوں میں سے ہوں۔(رواہ احمد مسلم و الترمذی و صححہ۔ نیل الاوطار 192/2)

بعض حضرات کو دیکھا گیا ہے کہ مذکورہ دعا نیت سے پہلے پڑھتے ہیں۔ کچھ فقہی روایتوں میں بھی اس کا تذکرہ ملتا ہے۔ لیکن صاحب ’’ حلیہ‘‘ کا خیال ہے کہ اس کا تکبیر تحریمہ سے پہلے پڑھنا خواہ نیت سے پہلے ہو یا بعد میں نہ تو رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہےاور نہ صحابہ کرام سے۔ اور مولانا عبد الحی فرنگی محلی بھی اسی کے قائل ہیں ۔(قال ابوالحسنات عبدالحی الکنوی لکن ھذا مما لا اصل لہ فی السنۃ انما الثابت التوجہ فی الصلاۃ لا قبلھا کماذکرہ علی القاری فی شرح الحصن الحصین ۔ اصل صفۃ صلاۃ النبی 250/2)

بعض روایتوں میں یہ دعا منقول ہے:

اللھم باعد بینی وبین خطایای کما با عدت بین المشرق والمغرب اللھم نقنی من خطایای کما ینقی الثواب الابیض من الدنس اللھم اغسلنی من خطا یا ی بالثلج والماء والبرد

ائے اللہ! میرے اور میرے گناہوں کے درمیان اسی طرح سے دوری پیدا کردے جیسا کہ تو نے مشرق ومغرب میں دوری رکھی ہے۔ اے اللہ ! مجھے گناہوں سے اس طرح سے صاف کردے جس طرح سے سفید کپڑا میل سے صاف ہوجاتا ہے ۔ اے اللہ! میری خطاؤں کو برف ، پانی اور اولوں سے دھل دے۔(رواہ الجماعۃ الاالترمذی ( نیل الاوطار 191/2)

رکوع میں:

رکوع میں رسول اللہ ﷺ سے یہ دعائیں مروی ہیں:

1- اللھم لک رکعت وبک آمنت ولک اسلمت وانت ربی خشع سمعی وبصـری و مخـی و عظمـی للہ رب العالمین –

اے اللہ ! میں نے تیرے ہی لئے رکوع کیا ہے، اور تجھ ہی پر ایمان رکھتا ہوں اور تیرا ہی فرما بردار ہوں،تو میرا پروردگار ہے۔ میری قوت سماعت، میری بینائی، میرا مغز،میری ہڈی۔ یہ سب اللہ رب العالمین کے لئے جھکے ہوئے ہیں۔ (ترمذی 180/2)

2-سبحانک اللھم ربنا و بحمدک اللھم اغفرلی –

یا الہیٰ ! تو پاک ہے، میرے پروردگار! میں تیرے حمد کے ساتھ تیری پاکی بیان کرتا ہوں،اے اللہ ! میری مغفرت فرما ۔(بخاری مع عمدہ القاری 70/6)

رکوع سے اٹھ کر :

حضرت ابوسعید خدریؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب رکوع سے سر اٹھاتے تو یہ پڑھتے :

ربنا لک الحمد ملٔ السموات و ملٔ الارض وملٔ ماشئت من شیٔ بعد، اھل الثناء و المجد احق ماقال العبد وکلنالک عبد اللھم لامانع لما اعطیبت ولامعطی لمامنعت ولاینفع ذالجد منک الجد۔

اے پروردگار! تیرے لئے اتنا حمد ہے کہ اس سے زمین اور آسمان بھر جائیں اور ان کے علاوہ بھی جو آپ چاہیں وہ بھی بھر جائیں۔ اے عظمت و بزرگی اور تعریف والے !بندے کی یہ بات سب سے زیادہ حق ہے اور ہم سب تیرے بندے ہیں۔ اے اللہ ! جسے تو دینا چاہے اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جس چیز کو تو روک لے اسے کوئی دے نہیں سکتا اور نہ دولت مند کو اس کی دولت مندی تیرے عذاب سے بچا سکتی ہے۔(صحیح مسلم 190/1)

ترمذی میں یہ دعا ’’ ومل ماشٔت من شٔی بعد ‘‘ تک مذکور ہے-

(جامع ترمذی 180/2)

سجدہ میں :

حضرت علی فرماتے ہیں کہ سجدہ میں آنحضور ﷺ یہ دعا پڑھتے۔

اللھم لک سجدت وبک آمنت ولک اسلمت وانت ربی، سجد وجھی للذی خلقہ وشق سمعہ وبصرہ تبارک اللہ احسن الخالقین-

اے اللہ! میں نے تیرے ہی لئے سجدہ کیا اور تجھ ہی پر ایمان رکھتا ہوں اور تیرا ہی فرماں بردار ہوں، تو میرا پروردگار ہے، میرا چہرہ اسی ذات کے سامنے سجدہ ریز ہے جس نے اسے پیدا کیا اور اس میں دیکھنے اور سننے کی قوت رکھی۔ اللہ برکت والا ہے اور نہایت اچھی تخلیق کرنے والا۔(حوالہ سابق)

دونوں سجدوں کے درمیان:

حضرت عبداللہ بن عباس راوی ہیں کہ نبی کریم ﷺ دونوں سجدوں کے درمیان یہ پڑھا کرتے تھے:

اللھم اغفرلی وارحمنی واجبرنی واھدنی وارزقنی –

اے اللہ ! مجھے بخش دے ۔ مجھ پر رحم فرما، میرے گناہوں کی تلافی کر، مجھے ہدایت دے، مجھے رزق عطا فرما ۔(ترمذی 180/2 وقال حدیث غریب)

حدیث کی کتابوں سے یہ چند دعائیں نقل کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ دعائیں بھی آپ ﷺ سے ثابت ہیں۔ مگر بخوف طوالت اتنے ہی پر اکتفا کیاگیا ۔

ان دعاؤں کے سلسلہ میں کتابوں میں صراحت ہے کہ آپ ﷺ فرض میں پڑھا کرتے تھے ، ہمیں اس سے انکار نہیں، گرچہ فنی اعتبار سے کلام کی گنجائش ہے۔ (معارف السنن 354/2)

احناف کے یہاں بھی فرض میں ان دعاؤں کی اجازت ہے بشرطیکہ مقتدی راضی ہوں۔ صحابہ کرام میں سے کون ایسا تھا جو آپ کے اس طریقہ سے خوش اور مسرت کناں نہ ہو۔

امام احمد بن حنبل کے یہاں دونوں سجدوں کے درمیان ’’ اللھم اغفرنی‘‘ پڑھنا واجب ہے اور ضروری ہے کوئی شخص جان بوجھ کر اس دعا کو چھوڑدے تو اس کی نماز نہ ہوگی۔علامہ شامی اور کشمیری کا رجحان ہے کہ اختلاف سے بچنے کے لئے اس دعا کو پڑھ لینا چاہئیے تاکہ بہ اتفاق نماز درست ہوجائے۔(حوالہ سابق 68/3)

خاص کر اس وقت نماز میں جو اٹھک بیٹھک ہوتی ہے۔ حقیقت ہے کہ اس سے ’’ تعدیل ارکان‘‘( جو واجب ہے) مکمل طور سے ادا نہیں ہوپاتی اس لئے اس وقت ضرورت ہے کہ رکوع سے اٹھ کر اور دونوں سجدوں کے درمیان مذکورہ دعاؤں کا اہتمام کیا جائے۔ قاضی ثناء اللہ پانی پتی اور علامہ کشمیری کا یہی خیال ہے۔ (حوالہ سابق)

قعدہ اور تیسری رکعت کے شروع میں :

نفل نماز میں ہر دو رکعت علیٰحدہ شمار کی جاتی ہے۔ اس لئے فقہاء نے لکھا ہے کہ نفل چار رکعت ایک ہی سلام سے پڑھ رہا ہے تو اس وقت ’’قعدہ اولی‘‘ میں تشہد کے بعد درود وغیرہ بھی پڑھے۔ نیز تیسری رکعت کے شروع میں ثنا، بسم اللہ اور اعوذ باللہ بھی پڑھے ۔ لیکن ظہر اور جمعہ سے پہلے کی چار رکعت اس حکم میں شامل نہیں لہذا اس میں ’’قعدہ اولیٰ‘‘ میں تشہد کے بعد درود پڑھنے پر سجدہ سہو لازم ہے۔(ردالمحتار 500/1)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے