سلسله(3)
پیدائش اور نسب سے متعلق نئے مسائل
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی ۔
انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو.
wmqasmi@gmail.com-mob.n. 9451924242
3-کلوننگ ۔
جاندار کا جسم بے شمار خلیوں (cells)سے مرکب ہوتا ہے اور ہر خلیہ میں ایک مرکزہ ( Nucleus) ہوتا ہے جس میں چھیالیس کروموزوم (Chromosome)ہوتے ہیں لیکن نر اور مادہ دونوں کے تولیدی مادے میں صرف تئیس تئیس کروموزوم ہوتے ہیں اور بار آوری کے ذریعے دونوں مل کر چھیالیس کی تعداد مکمل کرتے ہیں جس سے ایک زندہ وجود کی تخلیق ہوتی ہے۔
کلوننگ کے عمل میں مادہ جاندار کے بیضہ کہ خلیہ سے مرکزہ کو نکا لیا جاتا ہے اور جسم کے دوسرے خلیہ سے مرکزہ نکال کر بیضہ کے کھول میں ڈال دیا جاتا ہے، چونکہ جسم کے دوسرے حصے کے خلیے میں چھیالیس کروموزوم ہوتے ہیں اس لیے نر و مادہ کے ملاپ سے جو تعداد پوری ہوتی ہے اب وہ تنہا ایک خلیے سے پوری ہو جاتی ہے لہذا کسی مادہ کے بیضے کو لے کر اسے مرکزہ سے خالی کر کے پھر اسی مادہ کے جسم کے دوسرے خلیہ کے مرکزہ کو اس میں داخل کر دیا جائے اور ٹیوب میں بار آوری کے بعد اسے بچے دانی میں داخل کر دیا جائے تو نر سے ملاپ اور اس کے تولیدی مادے کے بغیر صرف مادہ کے ذریعے ایک نئی زندگی وجود میں آجائے گی ۔
اس عمل میں دو خلیوں کا ملاپ کرایا جاتا ہے جبکہ مرکزہ صرف ایک کا لیا جاتا ہے لہذا جس کا مرکزہ ہوگا بچہ تمام خصوصیات اور شکل و صورت میں اسی کے مشابہ ہوگا یہاں تک کہ اگر مرکزہ نر کا ہے تو بچہ نر اور مرکزہ مادہ کا ہے تو بچہ مادہ ہوگا۔جبکہ فطری تولید میں نر اور مادہ دونوں کی خصوصیات اس میں جمع ہو جاتی ہیں اس طرح سے ایک تیسرا مستقل وجود عمل میں آتا ہے ۔
جس کا مرکزہ ہوتا ہے بچہ ہو بہو بالکل اسی جیسا ہوتا ہے اس لیے اس بچے کو کلون یا ہم شکل کہا جاتا ہے۔
نباتات اور انسان کے علاوہ دوسرے جاندار مخلوقات میں کلوننگ کے اس عمل کو درست ٹھہرایا جا سکتا ہے لیکن انسانوں میں کلوننگ کی ذریعے پیدائش ناجائز اور حرام ہے کہ یہ فطرت سے بغاوت اور اللہ کی تخلیق میں تبدیلی اور ایک شیطانی عمل ہے چنانچہ قران میں ہے:
لَّعَنَہُ اللّٰہُ ۘ وَ قَالَ لَاَتَّخِذَنَّ مِنۡ عِبَادِکَ نَصِیۡبًا مَّفۡرُوۡضًا ۔وَّ لَاُضِلَّنَّہُمۡ وَ لَاُمَنِّیَنَّہُمۡ وَ لَاٰمُرَنَّہُمۡ فَلَیُبَتِّکُنَّ اٰذَانَ الۡاَنۡعَامِ وَ لَاٰمُرَنَّہُمۡ فَلَیُغَیِّرُنَّ خَلۡقَ اللّٰہِ ؕ وَ مَنۡ یَّتَّخِذِ الشَّیۡطٰنَ وَلِیًّا مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ فَقَدۡ خَسِرَ خُسۡرَانًا مُّبِیۡنًا .
جس پر اللہ نے پھٹکار ڈال رکھی ہے، اور اس نے ( اللہ سے) یہ کہہ رکھا ہے کہ : میں تیرے بندوں سے ایک طے شدہ حصہ لے کر رہوں گا، اور میں انہیں راہ راست سے بھٹکا کر رہوں گا، اور انہیں خوب آرزوئیں دلاؤں گا، اور انہیں حکم دوں گا تو وہ چوپایوں کے کان چیر ڈالیں گے، اور انہیں حکم دوں گا تو وہ اللہ کی تخلیق میں تبدیلی پیدا کریں گے۔ اور جو شخص اللہ کے بجائے شیطان کو دوست بنائے اس نے کھلے خسارے کا سودا کیا۔( سورہ النسآء : 118-119)
اور رسول ﷲ ﷺ کا ارشاد ہے :
لَعَنَ اللَّهُ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ، وَالْمُتَنَمِّصَاتِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ، الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ تَعَالَى،
اللہ تعالی لعنت کرے ان عورتوں پرجو گودنے اور گودوانے ،بالوں کو اکھاڑنے اور خوبصورتی کے لئے دانتوں میں فاصلہ پیدا کرنے اور اللہ کی تخلیق کو تبدیل کرنے والیاں ہیں۔(صحیح بخاري :5931)
کتاب و سنت سے یہ ثابت ہے کہ انسان کی نسلی افزائش کا ذریعہ صرف نکاح ہے اور اس کے علاوہ کوئی اور طریقہ غیر فطری اور غیر شرعی ہے ۔
واضح رہے کہ انسانی کلوننگ ابھی تک محض تصور اور خیال کے درجے میں ہے ۔بہت سے سائنس داں اس بات کے قائل ہیں کہ انسانی کلوننگ ممکن ہی نہیں ۔