بسم الله الرحمن الرحيم.
نکاح سے متعلق نئے مسائل:
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی ۔
انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو.
2-ویڈیو کالنگ یا تصویر کے ذریعے دیکھنا:
حدیث میں نکاح سے پہلے لڑکی کو دیکھنے کی اجازت دی گئی ہے ۔(1) لیکن اس کے لئے ایسا طریقہ اختیار کرنا ضروری ہے جو لڑکی یا اس کے گھر والوں کے لئے باعث تکلیف و شرمندگی نہ ہو چنانچہ فقہاء نے لکھا ہے کہ نکاح کے پختہ ارادے کے بعد اور رشتہ بھیجنے سے پہلے دیکھنا چاہئے ؛ کیونکہ پیغام بھیجنے کے بعد انکار کرنے میں لڑکی اور اس کے گھر والوں کو تکلیف ہوگی(2) ،نیز پسند نہ آنے کی صورت میں خاموشی اختیار کرے اور دوسروں سے بیان نہ کرے ؛کیونکہ اس میں عیب لگانا بھی ہے اور ایک مسلمان کو ایذا پہونچانا بھی ۔
مناسب یہ ہے کہ جس سے نکاح کرنا ہو اسے کسی موقع سے اس طرح دیکھ لے کہ اسے پتہ نہ چلے کیونکہ اطلاع کرکے دیکھنے کے بعد انکار کردینے سے لڑکی کی دل شکنی اور اس کی عزت نفس مجروح ہوتی ہے اور نفسیاتی اعتبار سے غلط اثر پڑتا ہے ۔(3) حضرت ابو حمیدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
إذا خطب احدكم امرأة فلا جناح عليه ان ينظر منها إذا كان انما ينظر إليها لخطبة وان كانت لا تعلم.(4)
جب تم میں سے کوئی کسی عورت کو نکاح کا پیغام دینا چاہے تو اسے دیکھ لینے میں کوئی حرج نہیں ہے جب کہ یہ دیکھنا پیغام دینے کے لئے ہو گرچہ عورت کو اس کی اطلاع نہ ہو۔
اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا:
إِذَا خَطَبَ أَحَدُكُمُ الْمَرْأَةَ فَإِنِ اسْتَطَاعَ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى مَا يَدْعُوهُ إِلَى نِكَاحِهَا فَلْيَفْعَلْ ". قَالَ : فَخَطَبْتُ جَارِيَةً، فَكُنْتُ أَتَخَبَّأُ لَهَا حَتَّى رَأَيْتُ مِنْهَا مَا دَعَانِي إِلَى نِكَاحِهَا وَتَزَوُّجِهَا، فَتَزَوَّجْتُهَا.(ابو داؤد :2082)
جب تم کسی عورت کو نکاح کا پیغام دو تو ہوسکے تو اس چیز کو دیکھ لو جو نکاح کی طرف راغب کرنے کا ذریعہ ہو ۔حضرت جابر کہتے ہیں کہ میں نے ایک لڑکی کو نکاح کا پیغام دیا اور پھر چھپ کر اسے دیکھنے کی کوشش کرتا رہا یہانتک کہ اسے دیکھ لیا جو اس سے نکاح کا باعث بنا اور میں نے اس سے نکاح کرلیا ۔
اور اگر طویل مسافت یا لڑکی اور اس کے سرپرست کی عدم رضامندی کی وجہ سے براہ راست دیکھنا دشوار ہو تو ویڈیو کالنگ یا تصویر کے ذریعے دیکھنے کی بھی گنجائش ہے کہ جس طرح سے مقصد نکاح کی تکمیل کے لئے نامحرم عورت کو دیکھنے کی رخصت دی گئی ہے اسی طرح سے اس کے لئے تصویر بنانے اور اسے دیکھنے کی اجازت ہوگی۔ اور حدیث میں پیغام سے پہلے عورت کو دیکھنے کی اباحت عام ہے جو اس صورت کو بھی شامل ہے ۔
البتہ اس بات کا لحاظ رکھنا ضروری ہے کہ اس میں دھوکہ دہی اور فریب نہ ہو اور عورت کی اصل شکل اور رنگت کو تصویر یا ویڈیو میں چھپایا نہ جائے ۔
نیز تصویر دیکھ کر اسے واپس کرنا ضروری ہے کیونکہ صرف پسند کرنے کی حد تک اسے دیکھنے کی اجازت ہے، اس کے بعد گرچہ رشتہ طے ہوجائے پھر بھی نکاح سے پہلے اسے دیکھنا درست نہیں ہے ۔(5)
(1)والامر المذكور في حديث ابي هريرة و حديث المغيرة و حديث جابر للاباحة (نيل الاوطار 240/6).الأمر للاباحة بقرينة حديث ابي حميد:إذا خطب احدكم امرأة فلا جناح عليه ان ينظر منها.الحديث رواه احمد . و حديث محمد بن المسلمة قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:إذا القى الله في قلب إمرئ خطبة إمرأة فلا باس ان ينظر إليها رواه احمد و ابن ماجة. (عون المعبود 58/6)
(2)يستحب ان يكون نظره إليها قبل الخطبة حتى إن كرهها تركها من غير ايذاء بخلاف ما إذا تركها بعد الخطبة.(عون المعبود 58/6)
(3)فربما رآها فلم تعجبه فيتركها فتنكسر و تتاذى.( عون المعبود 58/6)
(4)رواه احمد و الطبراني و البزار و أورده الحافظ في التلخيص و سكت عنه و قال في المجمع الزوائد رجال أحمد رجال الصحيح.(نيل الاوطار 239/6)
(5)و تقييد الاستثناء بما كان لحاجة أنه لو اكتفي بالنظر إليها بمرة حرم الزائد لأنه ابيح للضرورة فيتقيد بها (رد المحتار 370/6.ط .سعيد.)