سلسله(11)

 

وصیت اور وراثت سے متعلق نئے مسائل

 

مفتی ولی اللہ مجید قاسمی ۔

انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو.

wmqasmi@gmail.com-mob.n. 9451924242

 

12-پنشن اور پراویڈنٹ فنڈ میں وراثت:

 

حکومتی یا پرائیویٹ ادارے کی طرف سے پنشن ایک عطیہ ہے لہذا اس کا حقدار وہی ہوگا جسے ادارے نے متعین کیا ہے یا جسے اس نے متعین کرنے کا اختیار دیا ہے۔وہ ترکہ کا حصہ نہیں ہے لہذا اس میں وراثت جاری نہیں ہوگی۔چنانچہ حضرت تھانوی لکھتے ہیں:

’’چوں کہ میراث مملوکہ اموال میں جاری ہوتی ہے اور یہ وظیفہ محض تبرع واحسانِ سرکار ہے، بدون قبضہ کے مملوک نہیں ہوتا، لہذا آئندہ جو وظیفہ ملے گا اس میں میراث جاری نہیں ہوگی، سرکار کو اختیار ہے جس طرح چاہیں تقسیم کردے‘‘۔

(امداد الفتاوی :4/343، کتاب الفرائض، عنوان: عدم جریان میراث در وظیفہ سرکاری تنخواہ، ط: دارالعلوم)

اور پرائیویڈنٹ فنڈ اس کی تنخواہ کا ایک حصہ ہے خواہ جمع کردہ رقم ہو یا ادارے کی طرف سے اضافہ کردہ دونوں کو اس کا ترکہ سمجھا جائے گا اور اس میں وراثت جاری ہوگی چنانچہ مفتی محمد شفیع عثمانی صاحب رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

"جبری پراویڈنٹ فنڈ پہ سود کے نام پر جو رقم ملتی ہے ،وہ شرعا سود نہیں بلکہ اجرت(تنخواہ)ہی کا ایک حصہ ہے اس کا لینا اور اپنے استعمال میں لانا جائز ہے ، البتہ پراویڈنٹ فنڈ میں رقم اپنے اختیار سے کٹوائی جائے تو اس میں تشبہ بالربوا بھی ہے اور ذریعہ سود بنا لینے کا خطرہ بھی ہے ، اس لیے اس سے اجتناب کیا جائے۔”(جواہر الفقہ 257/3.ط:مکتبہ دار العلوم

کراچی)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے