سجدہ ٔ شکر :

ولی اللہ مجید قاسمی ۔

انسان کو جب کبھی کوئی غیر معمولی خوشی حاصل ہوتی ہے یا کسی بڑی مصیبت سے چھٹکارا پاتا ہے تو اس کے لطیف جذبات کیف و سرور میں ڈوب کر کچھ کرنا چاہتے ہیں۔ اسلام کی روشنی سے ناآشنا انسان اس طرح کے موقعوں پر ناچ اور رنگ میں مشغول ہوجاتا ہے۔ اس طرح وہ ایک صحیح جذبہ کو غلط راستے پرڈال دیتا ہے۔ شریعت اسلامی نے جو فطرت انسانی سے مکمل ہم آہنگ اور اس کے مزاج و مذاق کے موافق ہے۔ اس سلسلے میں ہمیں تصور دیا ہے کہ مسرت و انبساط کے یہ لمحے تمہارے دست و بازو کا رہیں منت نہیں بلکہ صرف اور صرف دست قدرت کی نوازش ہے۔ اس لئے اس موقع پر اللہ کے حضور سجدہ ریز ہوجاؤ کہ وہ تمہاری خوشیوں کو بقا کا پیرہن عنایت کردے گا۔

شکرانہ کے لئے افضل اور بہتر طریقہ ہے کہ دورکعت نماز پڑھ لی جائے جیسا کہ فتح مکہ کے موقع پر رسول اللہ ﷺ نے دو رکعت بطور شکریہ پڑھی ۔(اعلاء السنن 232/7 ‘ حاشیہ طحطاوی 359) لیکن سجدہ تلاوت کی طرح صرف ایک سجدہ بھی کرلیا جائے جب بھی سنت ادا ہوجائے گی۔ (الد رالمحتار 577/1 ‘ تاتار خانیہ 791/1)

حضرت ابوبکرؓ سے روایت ہے :

ان النبی ﷺ کان اذا اتاہ امر یسرہ او بشر بہ خر ساجداً شکرا للہ۔

جب نبی کریم ﷺ کوکوئی خوش کن واقعہ پیش آتا تو آپ شکرگذاری کے لئے سجدہ میں گر پڑتے۔(رواہ الخسمہ الا النسائی ۔نیل الاوطار 105/3)

متعدد صحابہ کرام سے بھی سجدہ شکر کرنا ثابت ہے ۔ مثلاً حضرت ابوبکر کو جب فتح یمامہ کی خبر پہونچی تو آپؐ سجدہ میں گر پڑے‘ حضرت علیؓ نے ایک خارجی کے قتل پر سجدہ شکر ادا کیا۔( نیل الاوطار 106/3، المحلی 332/3)

 

سجدہ شکر کا طریقہ :

 

پاک و صاف اور باوضو قبلہ رو ہوکر تکبیر کہتے ہوئے سجدہ میں چلا جائے، حمد و تسبیح اور شکر بجالانے کے بعد اللہ اکبر کہہ کر سجدہ سے سر اٹھالے۔(مراقی الفلاح . 332) تکبیر کہتے ہوئے نہ ہی ہاتھ اٹھایا جائے گا اور نہ اس میں تشہد اور سلام ہے۔(الدرالمختار 567/1)۔____________________******

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے