نماز معکوس وغیرہ:

ولی اللہ مجید قاسمی ۔

شیخ ابوسعید ابوالخیر کہتے ہیں کہ حضرت محمد ﷺ کی نمازوں کے بارے میں جو چیزیں مجھ تک پہونچیں میں نے ان سب پرعمل کیا یہاں تک کہ میں نے معلوم کیا کہ حضرت رسالت نے’’ نماز معکوس‘‘ بھی کسی وقت پڑھی ہے تو اس کے بعد میں نے اپنے پاؤں میں رسی باندھی اور ایک کنویں میں اپنے آپ کو الٹا لٹکا لیا اور اسی حیثیت پر نماز پڑھی(فوائد الفواد /7 تصنیف :حضرت نظام الدین اولیاء)

یہ نماز_ جس کی حقیقت مذکورہ روایت سے معلوم ہوچکی ہے _ بھی بے اصل ہے. اللہ کے رسول کی طرف اس کی نسبت غلط اور جھوٹ ہے۔ یہ نماز گرچہ ریاضت اور مجاہدہ کی ایک شکل ہے مگر چونکہ اسلام کے متعین کردہ خطوط اور شکل کے خلاف ہے اس لئے اسے نماز کا نام دینا غلط اور ناروا ہے۔

’’صلوۃ معکوس‘‘ کے سوا صلوۃ العصمۃ‘‘ ، صلوۃ اداء حقوق الوالدین ‘ صلوۃ المحبۃ ‘ صلوۃ سعادۃ الاولاد وغیرہ بھی بالکل بے اصل اور من گھڑت ہے۔ ان نمازوں کی فضیلت سے متعلق احادیث موضوع اور باطل ہیں۔ایسے ہی ہفتہ بھر کے لئے مختلف ناموں سے تصوف کی کتابوں میں جو نمازیں لکھی گئی ہیں وہ بھی حدیث سے ثابت نہیں، ملا علی قاری لکھتے ہیں اسی قسم میں سے اتوار،سوموار، منگل اور پورے ہفتے کے دن اور رات میں نماز سے متعلق احادیث نقل کی گئی ہیں۔ یہ دروازہ بہت کشادہ ہے، میں نے اس میں سے بہت کم کا تذکرہ کیا ہے تاکہ تم جان لو کہ یہ احادیث اور اس طرح کی دیگر حدیثیں جس میں یہ بے تکی اور قبیح باتیں ہیں سب کی سب اللہ کے رسول پر جھوٹ ہیں۔‘‘(الآثار المرفوعہ / 58)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے