نفل نماز جماعت کے ساتھ
ولی اللہ مجید قاسمی ۔
رسول اللہ ﷺ سنت نماز جماعت کے بغیر پڑھا کرتے تھے۔ حالانکہ جماعت سے نماز پڑھنے کی بڑی فضیلت ہے اور آنحضورﷺ ثواب اور خیر کے حد سے زیادہ حریص تھے۔ اس کے باوجود آپﷺ کا جماعت کے ساتھ نہ پڑھنا اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ سنت جماعت کے ساتھ مشروع نہیں ہے ۔علامہ سرخسی رقم طراز ہیں:
نوافل با جماعت مستحب ہوتی تو شب بیداری کرنے والے مجتہدین کرام اس پر ضرور عمل کرتے۔ اس لئے کہ وہ نماز جو تنہا اور با جماعت دونوں طریقہ سے جائز ہے اس کو جماعت کے ساتھ ادا کرنے میں زیادہ فضیلت ہے۔ حالانکہ نوافل جماعت سے پڑھنا نہ تو آپ ﷺ سے منقول ہے اور نہ ہی صحابہ کرام اور تابعین عظام سے ۔ لہذا نوافل کو باجماعت ادا کرنے کا قائل ہونا امت کے اجماعی طرز عمل کے خلاف ہے اور صحیح نہیں ہے ۔(المبسوط 144/2 کتاب التراویح)
رسول مقبول ﷺ کا عمومی طرز عمل تھا یہی تھا کہ آپ نفل نماز جماعت کے ساتھ نہیں پڑھتے تھے تاہم دو تین موقعوں پر باجماعت پڑھنا بھی ثابت ہے۔ (بخاری 158/1 کتاب التہجد) اس لئے علماء لکھتے ہیں کہ کبھی کبھی’’ تداعی‘‘ کے بغیر نفل کی جماعت جائز ہے اور’’ تداعی‘‘ کے ساتھ مکروہ اور نادرست ہے۔
’’تداعی‘‘ کے معنی لغت میں بلانے کہ ہیں یعنی اس جماعت میں شریک ہونے کے لئے لوگوں کو بلانا اور اس کے لئے اہتمام کرنا۔ لیکن فقہی اعتبار سے اس کا مفہوم بہت محدود ہے کہ اگر تین چار آدمی مل کر جماعت کرلیں تو اسے’’تداعی‘‘ سمجھا جائے گا اگرچہ لوگوں کو شرکت کے لئے بلایا نہ جائے لیکن احادیث سے اس تحدید کو ثابت کرنا مشکل ہے۔ اس لئے لغوی مفہوم مراد لینا ہی زیادہ بہتر ہے یعنی جب تک کہ لوگوں کو شرکت کی دعوت نہ دی جائے کہ کراہت نہ ہوگی۔خواہ شریک ہونے والوں کی تعداد کچھ بھی ہو ۔علامہ کشمیری اور علامہ ظفراحمد عثمانی کا یہی رجحان ہے۔( ثم التداعی علی عرف الفقہ ولا تحدید فی اصل المذھب وان عینہ المشائخ ۔ فیض الباری 41/2۔اعلاء السنن 80/7)
نوافل کی جماعت جس طرح رمضان کے علاوہ دیگر دنوں میں مکروہ ہے ۔اسی طرح سے رمضان میں بھی ہے۔ بعض حضرات کو کچھ فقہی عبارتوں سے شبہ ہوگیا ہے کہ رمضان میں نوافل کی جماعت مکروہ نہیں علامہ کشمیری اس کی پرزور تردید کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
فقہاء نے لکھا ہے کہ رمضان کے سوا نوافل کی جماعت مکروہ ہے، بعض کم ذہنوں نے ان کے مقصد کو نہیں سمجھا اور اسے اس پر محمول کیا کہ رمضان میں تمام نفل نمازوں کی جماعت جائز ہے۔ حالانکہ فقہاء کی عبارتوں میں نفل سے مراد صرف تراویح ہے، اس کے علاوہ نہیں ۔(فیض الباری 438/2)
یاد ر ہے کہ تراویح، استسقاء اور کسوف میں جماعت مسنون ہے۔ ان میں آنحضور ﷺ سے جماعت ثابت ہے۔ لہٰذا یہ نمازیں اس حکم میں شامل نہیں۔ (اعلاء السنن 77/7)